1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھریلو ملازمین کا استحصال، نئی بھارتی فلم کا موضوع

22 اگست 2012

’دہلی اِن اے ڈے‘، ایک ایسی فلم ہے، جس میں بھارت میں گھریلو ملازمین کے ساتھ برتے جانے والے استحصالی رویےکو موضوع بنایا گیا ہے۔ یہ فلم جمعےکے دن ملک کے بھرکے 65 سنیما گھروں میں ریلز کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/15uFH
تصویر: nomadproductions.tv

بالی ووڈ کے ہدایتکار پرشانت نائر کی فلم Delhi in a Day ایک ایسے برطانوی شہری کی کہانی بیان کرتی ہے، جو بھارت میں گھومنے پھرنے آتا ہے۔ وہ ایک ایسے گھر میں قیام کرتا ہے جو ظاہری نمائش سے پُر اور ناخوشگوار حالات کا شکار ہے۔ اُس گھر کے مالکان اپنے گھریلو ملازمین کے ساتھ انتہائی برا سلوک روا رکھتے ہیں۔ اس فیملی کے ممبران اپنے گھریلو ملازمین کا مذاق اڑاتے ہیں اور انہیں ہراساں کرتے ہیں۔

اس فلم کی کہانی دراصل بھارتی شہروں کے ایسے لاکھوں گھرانوں کی عکاسی کرتی ہے، جہاں گھریلو ملازمین کو ہزیمت آمیز رویےکا سامنا ہے۔ فلم کے ہدایتکار پرشانت نائر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس فلم میں مزاحیہ انداز میں بھارت کے اس طبقے پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے، جو اپنے گھریلو ملازمین سے سب کچھ کروانے کی خواہش رکھتا ہے۔

پرشانت کے بقول، ’’وہ اپنے ملازمین کی بے عزتی کرنے کو اپنے حق سے لطف اندوز ہونے سے تعبیر کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے ملازمین کے ساتھ نہ صرف زیادتی کرتے ہیں بلکہ ان پر چوری کا الزام بھی لگا دیتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی گھر میں چوری ہوتی ہے توپہلا شک ملازمین پر جاتا ہے۔

Indien Film Plakat Delhi in a day
تصویر: nomadproductions.tv

چونتیس سالہ نائر کے بقول لوگوں کی شہروں کی طرف مہاجرت اور کمبائنڈ فیملی سسٹم کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے ملازمین اور مالکان کے مابین خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ بھارت میں ایسے ملازمین کی زیادہ تر تعداد غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان غریب گھرانوں کے افراد کو اگر مالکان اپنے گھر میں رہائش مہیا کریں تو ماہانہ بارہ سو روپے کی تنخواہ دینے پر بھی وہ آسانی سے راضی ہوجاتے ہیں۔

دارالحکومت نئی دہلی میں گھریلو ملازمین کی ایک یونین شرامِک سنگھٹن کے سربراہ رامندر کمار کہتے ہیں کہ اس فلم کی نمائش سے گھریلو ملازمین کے حقوق کی خاطر چلائی جانے والی ان کی مہم میں مدد ملے گی۔

رامندر کمار کہتے ہیں ،’’ فیکٹری میں کام کرنے والا ملازم پینشن یا دیگر مراعات کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتا ہے تاہم گھریلو ملازمین کو ایسا کوئی قانونی حق حاصل نہیں ہے‘‘۔ ان کے بقول بھارت میں گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی قانون نہیں ہے اور انہیں صرف اپنے مالکان کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا ہوتی ہے۔

شرامِک سنگھٹن کو 2010ء سے ایسی چار سو درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں صرف نئی دہلی میں گھریلو ملازمین کومعمولی غلطیوں پر مارا پیٹا گیا یا ہراساں کیا گیا۔ نائر کے بقول بھارت بھر میں اس طرح کے واقعات عام سی بات ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں بہت سے ایسے گھرانے ہیں، جو اپنے ملازمین کا استحصال کرتے ہوئے پر تعیش زندگی بسر کر رہے ہیں۔

aa/ah (Reuters)