1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں 'ٹرمپ ہائٹس‘ کی تعمیر شروع

15 جون 2020

اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بعد اسرائیل نے گولان کے متنازعہ مقبوضہ پہاڑی علاقے میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب 'ٹرمپ ہائٹس‘ کے نام سے ایک نئی یہودی بستی کی تعمیر شروع کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/3dlbC
Israel "Trump Heighs" -Zeremonie
تصویر: AFP/J. Marey

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ برس اس متنازعہ نئی یہودی آبادی کو بسانے کا اعلان کیا تھا جس کی منظوری اسرائیلی حکومت نے اتوار کے روز دے دی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں اپنی کابینہ کی  ہفت روزہ میٹنگ کے آغاز میں کہا ”ہم گولان کے پہاڑی علاقے میں رمات ٹرمپ کی تعمیر کا عملی قدم آج سے شروع کررہے ہیں۔"

رمات ٹرمپ عبرانی زبان کا لفظ ہے اور انگلش میں اس کے معنی ہوتے ہیں 'ٹرمپ ہائٹس‘۔

اسرائیل نے 1967میں چھ روزہ عرب اسرائیلی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرلیا تھا اور 1981میں اسے اسرائیل میں ضم کر لیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مارچ میں گولان کے اس مقبوضہ پہاڑی علاقے کے بارے میں واشنگٹن کی عشروں پرانی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے امریکی حکومت کے اس نئے سرکاری موقف کا اعلان کر دیا تھا کہ یہ علاقہ اسرائیلی ریاست کا حصہ ہے۔ حالانکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق شام کے ساتھ سرحد سے ملحقہ یہ خطہ اسرائیل کے قبضے میں تو ہے لیکن اس کی حیثیت آج بھی شامی علاقے کی ہے اور بین الاقوامی برادری کے بیشتر ممالک اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے ساتھ اظہار تشکر کے طور پر گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں تعمیر کی جانے والی نئی بستی کا نام ٹرمپ سے منسوب کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Golanhöhen Siedlung Qela Bruchim
قلعہ بروخم کا علاقہتصویر: Getty Images/AFP/J. Marey

گزشتہ برس جون میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ اسرائیل نے اس بستی کا نام اپنے ایک 'عظیم دوست‘ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا ہے۔ اس موقع پر نیتن یاہو نے اس بستی کے نام کی اس تختی کی نقاب کشائی بھی کی تھی، جس پر امریکی اور اسرائیلی پرچم بھی بنے ہوئے تھے۔ اس تقریب کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا، ”وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی ریاست کا اس عظیم اعزاز کے لیے بہت شکریہ۔"

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قلعہ نامی بستی کے قریب تعمیر کی جانے والی اس نئی بستی کے لیے اسرائیلی حکومت نے  2.3 ملین ڈالر کی منظوری دی ہے۔

قلعہ میں تقریباً 300 لوگ رہتے ہیں۔ اس کے پڑوس میں واقع بروخم کو اب 'ٹرمپ ہائٹس‘ کے نام سے ڈیولپ کیا جارہا ہے۔ یہاں فی الحال کوئی ایک درجن افراد رہتے ہیں لیکن نئی بستی مکمل ہوجانے کے بعد یہاں تقریباً 300 خاندان مقیم ہوسکیں گے۔

اسرائیل نے حالیہ برسوں میں گولان کے پہاڑی علاقے میں درجنوں نئی بستیاں تعمیر کرلی ہیں۔ 2019 کی رپورٹ کے مطابق ان میں تقریباً 26000 یہودی رہتے ہیں۔ یہاں رہنے والے عرب باشندوں کی تعداد بھی تقریباً اتنی ہی ہے۔ ان میں سے بیشتر شیعہ فرقے کے دروز مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے گولان کے پہاڑی علاقوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے سے قبل 2018 میں امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کردیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے اس  فیصلے کے خلاف پوری مسلم دنیا میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

ج  ا/   ص ز  (روئٹرز، ڈی پی اے)

مزيد فلسطينی علاقہ ضم کرنے کے اسرائيلی منصوبے پر احتجاج

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں