گناہ گار ضرور ہوں، مگر ’یہ الزام‘ غلط ہے، بیرلسکونی
16 فروری 2011عدالت میں بیرلسکونی کے خلاف اتنے شواہد پیش کردیے گئے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی اب شروع کردی جائے گی۔ رواں سال اپریل میں شروع ہونے والے اس مقدمے کی یہ کوئی پہلی عدالتی کارروائی نہیں ہو گی، جس کا اطالوی وزیراعظم سلویو بیرلسکونی کو سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل ان کے خلاف دس سے زائد مقدامات قائم کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر میں انہیں بری کر دیا گیا۔
لیکن کم عمر لڑکی کے ساتھ جنسی روابط رکھنے اور اسے پولیس سے بچانے کے لیے اپنے اختیار کا استعمال کرنے کا یہ معاملہ دنیا بھر میں اتنی مقبولیت پا چکا ہے کہ لگتا ہے کہ اس کا نتیجہ 74 سالہ بیرلسکونی کے سیاسی کیریئر پر کوئی نہ کوئی نقش ضرور چھوڑ کر جائےگا۔
’خواتین اور بیرلسکونی‘ یہ الفاظ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم سمجھے جانے لگے ہیں کیونکہ اطالوی وزیراعظم یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ خوبصورت خواتین ان کی کمزوری ہیں۔2003 ء میں توانہوں نے امریکی تاجرکو اٹلی میں سرمایہ کاری پر راضی کرنے کے لیے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’سرمایہ کاری کا فائدہ یہ ہے کہ اٹلی کی حسینائیں ہوش ربا ہیں‘‘۔
لیکن انہی میں سے ایک لڑکی نے بیرلسکونی کے ایسے ہوش گم کیے کہ اب انہیں عدالت میں جواب دہ ہونا پڑ رہا ہے۔ روبی کے ساتھ 74 سالہ بیرلسکونی نے اس وقت مبینہ طور پر جنسی روابط قائم کیے، جب وہ سترہ برس کی تھی اور اٹلی میں یہ جرم ہے۔ اس سے قبل 2009ء میں اطالوی وزیراعظم کا ایک سیکس اسکینڈل سامنے آ چکا ہے۔ اس وقت ایک ماڈل کی اٹھارہویں سالگرہ میں شرکت کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ان کی اہلیہ ویرونیکا لاریو نے بیرلسکونی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
2009ء میں ابھی بیرلسکونی اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو سازش قرار دینے میں مصروف تھے کہ اسی دوران ساردینیا میں ان کے پرتعیش بنگلے میں ہونے والی ایک پارٹی میں بنائی گئی غیر اخلاقی تصاویر منظر عام پر آ گئیں۔ اُسی سال جون کے مہینے میں ایک کال گرل پاتریزیا ڈی اداریو نے انکشاف کیا کہ ساردینیا میں ہونے والی پارٹی کے منتظیمن نے اسے بیرلسکونی کے ساتھ ایک رات گزارنے کے دو ہزار یورو دیئے تھے۔
بہرحال یہ بات حقیقت ہے کہ اگر بیرلسکونی اس مرتبہ بھی اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو جھوٹا قرار دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو’گناہ گار‘ ہونے کا اعتراف کرنے کے باوجود ان کی شہرت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ دوسری صورت میں انہیں 15 سال تک کی قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف