1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کییف میں مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی

عابد حسین10 دسمبر 2013

یوکرائن کے دارالحکومت میں سرکاری عمارتوں کے قریب جمع حکومت مخالف مظاہرین کو گزشتہ شام پولیس کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے اہم اپوزیشن پارٹی کے دفتر پر دھاوا بول کر کمپیوٹر اور دیگر آلات بھی ضبط کر لیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AVpA
تصویر: picture-alliance/AP

کییف میں حکومتی دفاتر کے ارد گرد پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ پیر کے روز دارالحکومت میں جمع یورپ نواز مظاہرین کے ساتھ مزید افراد بھی شامل ہو گئے تھے۔ مظاہرہ کُش پولیس نے کییف کے مرکزی آزادی اسکوئر پر کیمپوں میں جمع مظاہرین کو بھی زبردستی وہاں سے ہٹا دیا۔

Ukraine Proteste der Opposition für Annäherung an die EU 09.12.2013
پیر کے روز گزشتہ ایام کے دوران سب سے بڑا حکومت مخالف مظاہرہ دیکھا گیا تھاتصویر: Genya Savilov/AFP/Getty Images

اسی طرح شہر کے دوسرے حصوں میں چھوٹے چھوٹے مظاہروں کو بھی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے منتشر کر دیا۔ پیر ہی کے روز گزشتہ ایام کے دوران سب سے بڑا حکومت مخالف مظاہرہ دیکھا گیا تھا۔ اپوزیشن کی فادر لینڈ پارٹی کی ایک رکن مارینا سوروکا نے بتایا ہے کہ پولیس نے اپوزیشن کے قائم کردہ میڈیا پوائنٹس کو اپنے حصار میں لے لیا ہے تاکہ عوام کی مختلف میڈیا ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہ ہو۔

دوسری جانب صدر وکٹور یانکووچ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج منگل کے روز تین سابق یوکرائنی صدور کے ساتھ ملاقات میں پیدا شدہ سیاسی بحران کو ختم کرنے پر گفتگو کریں گے کیونکہ اِس بحران نے ملک کو مفلوج کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن بھی یوکرائن کے دارالحکومت پہنچ رہی ہیں۔ وہ بھی کییف میں پیدا شدہ کشیدگی کی فضا کو ختم کرنے کی کوشش کریں گی۔

Ukraine Proteste der Opposition für Annäherung an die EU 09.12.2013
کییف میں حکومتی دفاتر کے ارد گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہےتصویر: Reuters

پیر کی شام کو پولیس کی بھاری نفری نے یوکرائن کی ایک اہم اپوزیشن جماعت فادرلینڈ پارٹی (Batkivshchyn) کے دفتر پر بھی دھاوا بولا۔ مقید سابق خاتون وزیراعظم یولیا ٹیموشینکواس جماعت کی سربراہ ہیں۔ اِس پارٹی کے ایک رکن اوسٹاپ سیمیراک (Ostap Semerak) نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پولیس دروازوں کے علاوہ کھڑکیوں سے بھی دفتر کے اندر داخل ہوئی۔ سیمیراک کے مطابق پولیس اُن کے دفتر میں طوفان کی طرح داخل ہوئی اور جو منظر تھا وہ خاصا پریشان کن تھا۔ پولیس سیاسی پارٹی کے کمپیوٹر آلات کو اپنے قبضے میں لے کر چلی گئی۔ بعد میں صحافیوں نے فادر لینڈ پارٹی کی کھڑکیوں کے ٹوٹے ہوئے شیشوں کو بھی دیکھا۔

کییف میں صدر وکٹو یانکووچ کی جانب سے یورپی یونین کی تجویز کردہ مشرقی یورپی شراکت کی ڈیل پر دستخط نہ کرنے پر یورپ نواز مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ یہ مظاہرین روسی اثر و رسوخ سے بھی باہر نکلنے کے متمنی ہیں۔ ڈنڈا بردار پولیس نے کم از کم دو مرتبہ مظاہرین کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کر چکی ہے۔ مبصرین کے مطابق پولیس کی تازہ کارروائی سے دارالحکومت کییف میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔