کیا واقعی نظامِ شمسی میں نواں سیارہ موجود ہے؟
21 جنوری 2016فی الحال اس ’نئے‘ سیارے کو پلینِٹ نائن کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ سورج کے گرد ایک انتہائی بڑے مدار میں گردش کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر نظام شمسی کے آٹھویں سیارے نیپچون کے مقابلے میں سورج سے قریب بیس گنا زیادہ دوری پر ہے۔
امریکی خلانوردوں کونسٹانٹین بیٹگِن اور مائیک براؤن کا کہنا ہے کہ پلینِٹ نائن کی موجودگی کے حوالے سے شواہد ریاضیاتی تخمینہ جات اور کمپیوٹر اسٹیمولیشن کی مدد سے سامنے آئے ہیں تاہم اس سیارے کو اب تک دیکھا نہیں گیا ہے۔
کیلی فورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری کردہ اس خبر میں براؤن نے کہا:’’یہ واقعی نظام شمسی کا نواں سیارہ ہو گا۔‘‘
اس سے قبل ایک طویل عرصے تک پلوٹو کو نظام شمسی کا نواں سیارہ قرار دیا جاتا رہا ہے، تاہم پلوٹو کی غیر دائروی حرکت اور انتہائی کم حجم کی وجہ سے اسے سیاروں کی بجائے ’بونے‘ سیاروں کی فہرست میں داخل کر دیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ یہ نواں سیارہ زمین سے دس گنا جب کہ پلوٹو سے پانچ ہزار گنا زیادہ کمیت کا حامل ہے۔ اس کی اس کمیت اس قدر ہے کہ اگر یہ بات درست ثابت ہوئی تو اس کے سیارہ ہونے پر کوئی دو آراء نہیں ہوں گی۔
براؤن کا کہنا ہے، ’’قدیم دور سے لے کر اب تک صرف دو اصل سیارے دریافت ہوئے ہیں اور اب یہ تیسرا ہو گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا،’’یہ بہت بڑی بات ہے کہ ہمارے نظام شمسی کا ایک حصہ ایسا بھی ہے، جسے ہم نے اب تک دریافت نہیں کیا۔ یہ بات حیرت انگیز ہے۔‘‘
فرانس کی کوٹ آسو رسدگاہ سے وابستہ ماہر فلکیات الیسانڈرو موربیڈیلی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نظام شمسی میں ایک نواں سیارہ بھی موجود ہے۔ ’’میرے خیال میں اب معاملہ صرف اس تک پہنچنے کا ہے۔‘‘
اگر براؤن کے اعداد و شمار درست ہیں، تو یہ پہلا موقع ہو گا کہ نظام شمسی کے نقشے کو تبدیل کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
نظام شمسی میں موجود سیاروں میں عطارد کی کمیت انتہائی کم ہے، جب کہ اس کے علاوہ زمین سے دیکھے جانے والے سیاروں میں صرف زہرہ اور مریخ ہیں، جو چٹانی ہیں۔ نظام شمسی میں موجود مشتری، زحل، یورنیس اور نیپچون گیسی سیارے ہیں۔