1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن فوج کے لیے مختص 100 بلین یورو کے فنڈ کا کیا بنا؟

3 مارچ 2023

ایک سال پہلے، جرمن چانسلر اولاف شُولس نے ایک بڑے فنڈ کے ساتھ جرمن وفاقی مسلح افواج کو اپ گریڈ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4OE7C
Bundeswehr Wehrdienst
تصویر: Frank May/dpa/picture-alliance

گزشتہ سال ، چانسلر شپ سنبھالنے کے دو ماہ بعد، چانسلر اولاف شولس نے جرمن پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران یوکرین پر روس کے حملے کے ردعمل میں ''زائیٹن وینڈے‘‘ یعنی ''وقت کا پانسہ پلٹ‘‘ دینے اعلان کیا تھا۔ اس علامتی اعلان سے انکی مراد یہ تھی کہ  جرمنفوج کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 100 بلین یورو کا خصوصی فنڈ ملے گا جس سے موجودہ جنگی حالات کا رخ بدل دیا جائے گا۔

اس اقدام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 3 جون 2022 ء کو، وفاقی پارلیمان میں دائیں بازو کی اپوزیشن نے حکمران جماعتوں کے ساتھ مل کر آئین میں تبدیلی کرتے ہوئے اس اضافی قرض کی منظوری کروا لی جو کہ وفاقی جمہوریہ کی تاریخ میں ایک بے مثال واقعہ تھا۔ تاہم قدامت پسند حزب اختلاف اور ناقدین نے شولس کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا شروع کر دیا ہے کہ جرمنی کی افواج  کو اس اقدام سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس ضمن میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے خارجہ پالیسی کے ترجمان روڈریش کیزے ویٹر نے اخبار اوگس برگر آلگیمائن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا،''وفاقی افواج اس وقت خاصے خسارے میں ہیں، اور اس میں اب تک وقت و حالات کا  پانسہ پلٹ دینے والی کسی تبدیلی کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔‘‘

۔

Deutschland Augustdorf | Generalfeldmarschall-Rommel-Kaserne | Boris Pistorius, Verteidigungsminister | Leopard 2-Panzer
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس لیوپارڈ 2 پر سوارتصویر: Martin Meissner/AP Photo/picture alliance

 

مسلح افواج کی جدید کاری اور گزشتہ حکومت کا کردار

ناقدین کے موقف کے خلاف پارلیمانی دفاعی کمیٹی کی سربراہ اور حکومتی اتحاد میں شامل فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کی رکن، میری ایگنیس نے کہا کہ،''16 سالوں سے انگیلا میرکل کے ماتحت  سی ڈی یو نے وزارتِ دفاع پر قبضہ کر رکھا تھا تاہم اس عرصہ میں فوج کو جدید بنانے کے لیے ''کچھ بھی نہیں‘‘ کیا گیا جبکہ موجودہ حکومت گزشتہ سال سے فوج کی جدید کاری  پر کام کر رہی ہے۔ اور اس کے لیے امریکہ کو نئے F-35  جنگی طیاروں اور بھاری ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹروں کے نئے آرڈر دے دیے گئے ہیں اورفوج کے لیے جدید ڈیجیٹل مواصلاتی آلات کی فراہمی کو یقنینی بنایا گیا ہے۔‘‘

تاہم امریکہ میں اتنے بڑے آرڈرز دینے پر یورپی اتحادیوں اور حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے ناقدین نے حکومت کو مزید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس تنقید کے جواب میں وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ امریکہمیں آرڈرز دینے کے باوجود خصوصی فنڈ  کا زیادہ تر  حصہ جرمنی میں ہی رہنے کا امکان ہے۔ مزید برآؓں فوج کی اپ گریڈنگ کے لیے مختص کیے گئے 100 بلین یورومیں سے صرف 30 بلین یورو ان بڑی خریداریوں کے لیے الگ کیے گئے ہیں۔

افواج کی جدید کاری کوئی کھیل نہیں

اس بارے میں میری ایگنیس نے مزید کہا ہے کہ 100 بلین یورو کوئی ایسی چھوٹی رقم نہیں ہے جو با آسانی ایک سال میں خرچ کی جا سکے۔ جدید ترین نئے آلات کی تیاری میں وقت لگتا ہے۔ مثال کے طور پر پہلے آٹھ  F-35  طیاروں کی فراہمی 2026 ء میں متوقع ہے بقیہ 27 طیاروں کو 2029 ء تک موصول کر لیا جائے گا۔ 

دوسری عالمی جنگ کے دور کا ایک نقشہ اور ڈچ گاؤں میں خزانے کے متلاشیوں کی یلغار

USA weiter an der Spitze bei Waffenexporten/F-35
امریکی ساختہ F-35 جنگی طیارےتصویر: picture alliance/dpa/dpa-Zentralbild

پیسے خرچ کرنے میں تاخیر

تاہم حکومتی موقف کے خلاف یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز (ای سی ایف آر) کے دفاعی ماہر رافیل لاس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وقت  کے ساتھ ساتھ چند معاشی قوتیں ان 100 بلین یورو کو چٹ کر جایئں گی۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے لیے گئے اس قرض پر سود کی ادائیگی کے لیے اصل تخمینے کے مطابق خصوصی فنڈ میں سے صرف 8 بلین یورو خرچ ہونے طے پائے تھے جبکہ بڑھتی ہوئی شرح سود کی بدولت، اب یہ تخمینہ 13 بلین ہو گیا ہے۔ اس طرح اصل مقصد پر خرچ کرنے کے لیے کل رقم 87 بلین یورو رہ جاتی ہے۔ اسی طرح افراط زر، ڈالر یورو کی شرح تبادلہ، اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس جیسے عوامل پر ایک بار جب تمام اضافی اخراجات ادا کر دیے جائیں گے، تو اصل ہارڈ ویئر پر خرچ کرنے کے لیے صرف 50 سے 70 بلین باقی رہ جائیں گے۔ لاس نے مزید کہا،''یہ رقم جتنی دیر تک  بنا خرچ کیے پاس رکھی جائے گی ، افراط زر اور سود کی ادائیگی جیسے ناگزیرعوامل اس کو دیمک کی طرح چاٹ جایئں گے۔‘‘

جرمنی: دفاعی اخراجات میں اضافہ، سیاسی رائے منقسم

لاس کے مطابق،''پارلیمنٹ، بجٹ ہولڈر، وزارت دفاع، پروکیورمنٹ ایجنسیوں اور مسلح افواج کے درمیان ایک انتہائی پیچیدہ ماحولیاتی نظام مروجود ہے۔‘‘

لہٰذا شولز کے مشہورِ زمانہ الفاظ، ''وقت کا دھارا موڑنا‘‘ در اصل  جرمن فوج، اس کی ثقافت اور اس کی بیوروکریسی کا رخ موڑنا ہے اور ایسا کرنے کے لیے ایک سال ہر گز کافی نہیں ہے۔

ک ر/ ک م( بنجمن نائیٹ)