کیا موئنجوڈارو اب سچ مچ مر رہا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی ورثہ قرار دیے گئے قدیم شہر موئنجو ڈارو کے کھنڈرات کی مدد سے یہاں کی قدیم تہذیب کے رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکتا تھا۔ تاہم انہیں ڈر ہے کہ کہیں انسان اپنی تاریخ کی یہ اہم کڑی کھو نہ دے۔
سیم زدہ زمین
ماہرین کہتے ہیں دونوں طرف پانی ہونے کی وجہ سے موئنجوڈارو کی زمین سیم زدہ ہوتی جا رہی ہے اور جو کنوئیں اس پانی کی سطح کو کم کرنے کے لیے کھودے گئے تھے، وہ قطعی ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔
مصر کیوں، موئنجو ڈارو کیوں نہیں؟
جرمن ماہر آثار قدیمہ پروفیسر مائیکل یانزن چالیس سال سے زائد عرصے سے موئنجوڈارو کے کھنڈرات پر تحقیق اور ان کے بچاﺅ میں لگے ہوئے ہیں۔ یانزن کا کہنا ہے کہ ساری دنیا مصر کے آثار قدیمہ کو تو جانتی ہے لیکن موئنجوڈارو کو نہیں جانتی۔ اس صورتحال کو اب تبدیل ہونا چاہیے۔
قدیم ثقافت کے نمونے
ایک سیاح یونیسکو کی جانب سے بنائے گئے میوزیم میں موئنجو ڈارو کی کھدائی کے دوران بر آمد ہونے والے اس قدیم ثقافت کے نمونوں کو دیکھ رہا ہے۔
تاریخی شہر کی سیر
اس تصویر میں سیاح موئنجو ڈارو میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے آثار قدیمہ کے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے تاریخی مقام کا نظارہ کرتے ہیں۔
کنگ پریسٹ کا مجسمہ
ایک سیاح پریسٹ کنگ کے مجسمے کے ساتھ کھڑا ہو کر تصویر بنوا رہا ہے۔ یہ مجسمہ کنگ پریسٹ کے کھدائی کے دواران برآمد ہوئے مجسمے کی نقل ہے۔
قلعہ اور حمام
موئنجوڈارو شہر کا مشرق سے مغرب کی طرف ایک نظارہ۔ اس حصے میں شہر کا قلعہ اور حمام قائم تھے جبکہ رہائشی علاقہ دوسرے حصے میں تھا۔
زیر زمین نمک زدہ پانی
پروفیسر یانزن کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں موئنجو ڈارو کے علاقے میں درجہ حرارت چھیالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے جو کھنڈرات کی بقا کے لیے نقصان دہ ہے۔ علاوہ ازیں زیر زمین نمکیات سے بھر پور پانی بھی اس قدیم تاریخی شہر کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
بدلتے موسمی حالات
کئی ماہرین کی رائے ہے کہ عالمی ثقافتی میراث کا حصہ قرار دیے گئے قدیم شہر موئنجوڈارو کو بدلتے ہوئے موسمی حالات اور ممکنہ قدرتی آفات سے شاید اس سے زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جتنا کہ عمومی طور پر سمجھا جاتا ہے۔
عالمی سطح پر تعارف
پروفیسر یانزن اور اُن کی موئنجو ڈارو سوسائٹی کے دوستوں کا عزم ہے کہ وہ اس مقام کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ پروفیسر یانزن کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے گزشتہ کل کو بھول کر صرف آج میں الجھ گئے، تو آنے والا کل شاید آنے سے انکار کر دے۔