کیا اسمارٹ فونز بالی وڈ کا خسارہ دور کر سکتے ہیں؟
6 اپریل 2016بھارت میں جلد ہی ’فور جی‘ انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہو گی اور اس صورتحال میں ملک کی فلم و ٹیلی وژن صنعت سے وابستہ افراد کو امید ہے کہ غیر قانونی ڈاؤن لوڈز کی بجائے نئی ریلیز ہونے والی فلموں اور ڈرامہ سیریلز کو زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے اسمارٹ فونز پر دیکھیں گے۔ اس طرح بڑھتی ہوئی پائریسی اور سنیما گھروں کو ہونے والے نقصان پر قابو پایا جا سکے گا اور یہ اس صنعت کے لیےمنافع کا باعث ہو گا۔
فلموں کی تقسیم کے بین الاقوامی ادارے ڈجیٹیل فلم ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک ’یو ایف او‘ کے مطابق بھارت میں تقریباً دس ہزار سنیما گھر ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 1.3 ارب کی آبادی میں ہر دس لاکھ افراد کے لیے آٹھ سنیما۔ امریکا میں ہر دس لاکھ افراد کے لیے ایک سو بیس جبکہ چین میں اتنی ہی بڑی تعداد کے لیے اّسی سنیما ہیں۔
بھارت میں سنیما گھروں کا رخ کرنے کی بجائے گھروں میں غیر قانونی ڈی وی ڈیز یا مفت میں انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے فلمیں دیکھنے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے۔ اس طرح سنیما گھروں کو سالانہ تیس فیصد تک کا نقصان ہو رہا ہے۔ ذی انٹرٹینمنٹ کے ایک ذیلی ادارے سے وابستہ گرش جوہر کہتے ہیں، ’’ اگر ہم لوگوں کی ایک قلیل تعداد کو بھی قانونی طریقے سے اسمارٹ فونز پر فلمیں دیکھنے پر قائل کر سکے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہو گی اور اس طرح یہ شعبہ باکس آفس سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
ویاکوم 18 نامی کمپنی کے گورو گاندھی کے مطابق، ’’امریکا میں تقریباً تمام شہری انٹرنیٹ سے فلمیں یا سیریلز ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے پیسے دیتے ہیں لیکن یہاں بھارت میں لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکلوانا آسان نہیں۔ بھارتی شہریوں کا خیال ہے کہ انہوں نے انٹرنیٹ کے پیسے دیے ہیں توانٹرٹینمنٹ مواد مفت ہونا چاہیے۔‘‘
ہر دس میں سے سات بھارتی شہری آن لائن کم از کم ایک ویڈیو ضرور دیکھتے ہیں اور اندازہ ہے کہ اگلے تین برسوں میں بھارت کا نوے فیصد انٹرنیٹ ڈیٹا فلموں اور ٹیلی وژن سیریلز کو دیکھنے میں ہی صَرف ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق بھارت کا معروف اور امیر ترین کاروباری ادارہ ریلائنس اندسٹریز اسی سال ملک میں ’فور جی‘ سہولت متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔