1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کُردوں کے لیے جرمن فوجی امداد پہنچ گئی

افسر اعوان5 ستمبر 2014

عراق میں آئی ایس آئی ایس کے خلاف جدوجہد میں مصروف کُردوں کے لیے جرمنی کی طرف سے فوجی امداد فراہم کرنے کا باقاعدہ سلسلہ آج جمعہ پانچ ستمبر سے شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D7ZR
تصویر: DW/R. Arnold

عراق میں شدت پسند تنظیم ’عراق و شام میں اسلامی ریاست‘ کی دہشت پسندانہ کارروائیوں نے نہ صرف مشرق وُسطیٰ میں پریشانی کی لہر دوڑا دی ہے بلکہ مغربی ممالک بھی اس تنظیم کی شدت پسندانہ سوچ اور بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کارروائیوں کو اپنے لیے بڑا خطرہ گرداننے لگے ہیں۔

اسی باعث جرمنی سمیت متعدد مغربی ممالک نے اس تنظیم کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے اس کے خلاف بر سر پیکار قوتوں کو ہتھیار اور دیگر امداد فراہم کر کے ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے جرمنی سے پہلا کارگو جہاز فوجی ساز وسامان پر مبنی امداد لے کر آج جمعے کے روز عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل پہنچا ہے۔

بھیجے گئے فوجی ساز وسامان میں زرہ بکتر اور ہیملٹس کے علاوہ بارودی سرنگوں کا کھوج لگانے والے آلات شامل ہیں
بھیجے گئے فوجی ساز وسامان میں زرہ بکتر اور ہیملٹس کے علاوہ بارودی سرنگوں کا کھوج لگانے والے آلات شامل ہیںتصویر: DW/R. Arnold

جرمن فوج کے ایک ترجمان کے مطابق ایک روسی ’انتونوف‘ کارگو جہاز جرمن شہر لائبزش کے ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔ بھیجے گئے فوجی ساز وسامان میں زرہ بکتر اور ہیملٹس کے علاوہ بارودی سرنگوں کا کھوج لگانے والے آلات اور دیگر اسلحہ جات شامل ہیں۔ یہ سامان جرمنی کے شمال مشرقی شہر وارن کے آرمی کیمپ سے بھیجا گیا ہے۔ جرمنی کی طرف سے کُردوں کے لیے انسانی امداد اگست کے آخر میں بھیجی گئی تھی۔

ادھر آسٹریلیا کی طرف سے فوجی امداد عراقی کردستان بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ رائل آسٹریلین ایئرفورس کی طرف سے آج جمعے کے روز بتایا گیا ہے کہ اس نے ا4ذاکرات کر رہی ہیں تاکہ نامزد وزیر اعظم حیدر العابدی کی زیر قیادت ایک نئی حکومت کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔

دوسری طرف اسلامک اسٹیٹ کے خودساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کا ایک قریبی ساتھی اس تنظیم کے دیگر 50 جنگجوؤں سمیت شمالی عراق میں کی جانے والی ایک فوجی کارروائی میں ہلاک ہو گیا ہے۔ عراقی اخبار شفق نیوز نے یہ بات ملکی وزارت دفاع کے حوالے سے بتائی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ایک ترجمان کے مطابق بغداد سے 180 کلومیٹر شمال میں واقع شہر امرلی کے رہائشیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اس شہر پر اسلام اسٹیٹ کے جنگجوؤں کا دو ماہ تک جاری رہنے والا قبضہ حال ہی میں ختم کرایا گیا ہے۔ امریکا کی طرف سے بتایا گیا ہےکہ اس کی طرف سے اسلام اسٹیٹ کے شدت پسندوں کے خلاف اب تک 127 فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔