1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوڑے کے ڈبے سے معروف آرٹسٹ کے اسکیچ چرانے والے کو جرمانہ

28 اپریل 2019

جرمنی میں ایک ایسے شخص کو ہزاروں یورو جرمانے کی سزا سنا دی گئی ہے، جو ایک معروف آرٹسٹ کے گھر کے باہر کوڑے کے ڈبے سے اس فنکار کے بنائے ہوئے اسکیچ چرا لیتا تھا۔ ملزم نے بعد ازاں یہ اسکیچ فروخت کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

https://p.dw.com/p/3HZoP
گیرہارڈ رِشٹر کی ان کی اسٹوڈیو میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Hubert Becker

جرمنی کے شہر کولون سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس فنکار کا نام گیرہارڈ رِشٹر ہے، جن کا شمار ملک کے بیسٹ سیلر آرٹسٹوں میں ہوتا ہے۔ ملزم کی عمر 49 سال ہے اور وہ کولون شہر کے ایک مہنگے رہائشی علاقے میں اکثر اس لیے جاتا تھا کہ گیرہارڈ رِشٹر کے گھر کے باہر کوڑے کے ڈبے سے ایسے اسکیچ تلاش کر سکے، جنہیں بنانے کے بعد رِشٹر ان سے غیر مطمئن ہو کر انہیں کوڑے میں پھینک دیتے تھے۔

Gerhard Richter - Künstler
گیرہارڈ رِشٹر کی عمر اس وقت ستاسی برس ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd

اس ملزم اور اس کی حرکات کا علم ہونے کے بعد آرٹسٹ کی شکایت پر پولیس نے اسے گرفتار کر لیا تھا اور اس کے خلاف چوری کے الزام میں مقدمے کی کارروائی بھی شروع ہو گئی تھی۔

ڈی پی اے کے مطابق اس ملزم کو اسی ہفتے عدالت نے 3150 یورو یا 3529 امریکی ڈالر کے برابر جرمانے کی سزا بھی سنا دی۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق اس ملزم نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، گیرہارڈ رِشٹر کی رہائش گاہ کے باہر کاغذی کوڑے کے ڈبے سے اس فنکار کے بنائے ہوئے کئی اسکیچ چرائے تھے اور پھر انہیں ایک نیلام گھر کے ذریعے فروخت کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

اس جرمن آرٹسٹ کے بنائے ہوئے ان اسکیچز اور ڈرائنگز پر ان کے دستخط نہیں ہیں مگر ان کی مجموعی مالیت کا اندازہ تقریباﹰ 60 ہزار یورو یا 67 ہزار امریکی ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے۔ گیرہارڈ رِشٹر کا شمار جرمنی میں عہد حاضر کے اہم ترین اور معروف ترین مصوروں میں ہوتا ہے۔

Deutschland Köln | Prozess um Skizzen von Gerhard Richter
سزا سنائے جانے کے بعد ملزم عدالت میں کیمرے سے اپنا منہ چھپاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg

عدالت نے اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’اگرچہ ان اسکیچز اور پینٹنگز کو قانونی طور پر فروخت نہیں کیا جا سکتا تھا مگر ان کی قدر و قیمت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مزید یہ کہ اگرچہ گیرہارڈ رِشٹر نے انہیں کوڑے میں پھینک دیا تھا، تاہم قانونی طور پر وہ پھر بھی اسی آرٹسٹ کی ملکیت تھے۔‘‘

اس مقدمے کے پانچ گواہوں میں خود گیرہارڈ رِشٹر بھی شامل تھے مگر ان کے وکیل کے مطابق وہ اس کارروائی میں عدالت کی اجازت سے اس لیے شریک نہیں ہوئے تھے کہ انہیں علاج کی غرض سے ایک ہسپتال میں قیام کے بعد گھر پر آرام کی ضرورت تھی۔

گیرہارڈ رِشٹر کے قانونی مشیر کے مطابق اس 87 سالہ آرٹسٹ کو اس مقدمے میں ملزم کو سزا سنائے یا نہ سنائے جانے سے بھی کوئی دلچسپی نہیں تھی اور ’’ان کی خواہش صرف یہ تھی کہ، جیسا کہ خود ان کا شروع میں اپنا ارادہ بھی تھا، ان کی یہ تمام تخلیقات تلف کر دی جائیں۔‘‘

م م / ا ا / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں