1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

کوپ 29 سمٹ: معاہدہ کے مسودے پر شدید اختلافات

21 نومبر 2024

باکو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس میں معاہدے کا مسودہ پیش کردیا گیا ہے لیکن شرکا کے درمیان اس پر اختلافات ہیں۔ یورپی یونین کے موسمیاتی ایلچی نے مسودے کو ناقابل قبول قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/4nEXr
مرکزی مسئلہ مالی امداد کی رقم کا ہے یعنی ترقی پذیر اور ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے کتنی رقم مختص کی جائے
مرکزی مسئلہ مالی امداد کی رقم کا ہے یعنی ترقی پذیر اور ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے کتنی رقم مختص کی جائےتصویر: Sergei Grits/AP Photo/picture alliance

آذربائیجان کے باکو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کوپ 29 کے اختتام میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے، ایسے میں جمعرات کو معاہدے کا جو مسودہ جاری کیا گیا ہے، اس پر متعدد ملکوں اور فریقین نے سخت اعتراض کیے ہیں۔

گیارہ نومبر کو شروع ہونے والا یہ سمٹ کل جمعہ کو ختم ہو رہا ہے۔ اس میں تقریباﹰ دو سو ملکوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے موسمیاتی ایلچی نے مسودے کو ناقابل قبول قرار دیا۔

’ کوپ29 ‘ کے دوران ناٹک بند کیا جائے‘ سائمن اسٹیل

یوروپی یونین کے موسمیاتی کمشنر ہوپکے ہوئکسٹرا نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا، "میں کوئی گول مول بات کرنا نہیں چاہتا۔ موجودہ شکل میں یہ معاہدہ واضح طور پر ناقابل قبول ہے۔"

جمعرات کی صبح کو جاری کیا گیا یہ مسودہ دس صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے امیر ملکوں کی طرف سے غریب ممالک کی مالی مدد کا تعین کرنا ہے۔ لیکن معاہدے کا یہ مسودہ اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔

پیرس ماحولیاتی معاہدے کے اہداف ’شدید خطرے میں،‘ اقوام متحدہ

معاہدے کے مسودے میں یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا صرف روایتی صنعتی ممالک ہی مالی مدد کریں گے یا چین اور خلیجی ریاستوں جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اپنا تعاون دینے کی ترغیب دی جائے گی۔

گیارہ نومبر کو شروع ہوکر22  نومبر کو ختم ہونے والے اس سمٹ میں تقریباﹰ دو سو ملکوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی
گیارہ نومبر کو شروع ہوکر22 نومبر کو ختم ہونے والے اس سمٹ میں تقریباﹰ دو سو ملکوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کیتصویر: Peter Dejong/AP Photo/picture alliance

بنیادی اعتراض کیا ہے؟

مرکزی مسئلہ مالی امداد کی رقم کا ہے یعنی ترقی پذیر اور ابھرتے ہوئے ممالک کے لیے کتنی رقم مختص کی جائے۔

تاہم، معاہدے کے مسودے میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ آب و ہوا کے اثرات کے مطابق طریقہ کار اپنانے اور نقصان کی تلافی کرنے کے لیے قرض کے بجائے گرانٹ دی جائے گی، کیونکہ قرض سے غریب ملکوں پر اضافی بوجھ پڑے گا۔

ترقی پذیر ملکوں کو ماحولیاتی امداد کے طور پر 1.3 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ تاہم اس پر اختلاف ہے جسے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

افریقی گروپ آف نیگوشیئٹرز کے سربراہ علی محمد نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں سب سے اہم بات یہی ہے کہ کون کتنی رقم دے گا۔

ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر لی شو کا کہنا تھا کہ "معاہدے کا مسودہ راستے کی دو انتہاؤں کی نمائندگی کرتا ہے۔" انہوں نے کہا " مسودے میں ان دونوں کے درمیان شاید کچھ بھی نہیں ہے۔"

آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کو گرم ہوتے معدنیاتی ایندھن سے دور رکھنے میں مدد کرنے اور شمسی توانائی اور ونڈ انرجی جیسی صاف توانائی کی طرف منتقل ہونے کے لیے کم از کم ایک ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ہی ہم ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور انتہائی موسمی حالات کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور خسارے کا ازالہ کرنے کے لائق ہوسکیں گے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)