1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں لاک ڈاؤن میں توسیع پر فیصلہ کل

13 اپریل 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 5,374 اور ہلاکتوں کی تعداد 93 ہو گئی ہے۔ بھارت میں آج صبح تک 9,240 افراد متاثر اور 331 ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ap31
Pakistan | Coronavirus | Lockdown Lahore
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستان میں لاک ڈاؤن سے متعلق مزید لائحہ عمل کا فیصلہ کل چودہ اپریل کے روز وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس کے دوران کیا جائے گا۔ یہ بات پاکستان کے وفاقی وزیر اسد عمر نے قومی رابطہ کمیٹی کے آج منعقد ہونے والے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران بتائی۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، لیکن اس کا اعلان کل کیا جائے گا۔


اسد عمر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوں گے اور مستقبل کے حوالے سے فیصلے صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔
اب تک لاک ڈاؤن کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں اختلافات دکھائی دیتے رہے ہیں۔ آج کے اجلاس سے قبل پاکستانی صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ سندھ حکومت تنہا کوئی موثر فیصلہ نہیں کر سکتی، اس لیے اس معاملے پر سب کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا۔ تاہم انہوں نے لاک ڈاؤن میں کم از کم دو ہفتے توسیع کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
صحت سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم کے خصوصی معاون ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں اس اس وقت یومیہ تین ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے جسے رواں ماہ کے آخر تک بیس سے پچیس ہزار یومیہ تک لے آیا جائے گا۔ 

پاکستانی سپریم کورٹ حکومتی اقدامات سے غیرمطمئن

پاکستانی سپریم کورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران پاکستان کی وفاقی حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے صحت ظفر مرزا کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے۔ 
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آج ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے گی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ظفر مرزا کو ’فلائٹ کے دوران‘ ہٹانا نقصان دہ ہو گا۔ عدالت نے سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس کے دوران سماعت دیے گئے ریمارکس کے بعد ٹوئٹر پر بھی سپریم کورٹ اور ظفر مرزا سے متعلق ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
میڈیا اداروں، سیاست دانوں اور عام صارفین کے کئی ٹوئٹر ہینڈلز سے ظفر مرزا سے متلعق چیف جسٹس کے ریمارکس کو خبر کے طور پر پیش کیا گیا، جس پر دیگر صارفین نے خبر غلط ہونے کی نشاندہی کی۔

دوسری جانب کچھ صارفین نے از خود نوٹس لینے پر سپریم کورٹ کو حکومت کے معاملات میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔
صحافی معید پیرزادہ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ امریکا اور برطانیہ میں ہزاروں افراد ہلاک وئے لیکن ان ممالک کی عدالتوں نے نہ تو ’کوئی سوو موٹو لیا اور نہ ہی ڈاکٹر فاؤچی کو ہٹایا‘۔ 

بیرون ملک مقیم پاکستانی ریلیف فنڈ میں حصہ ڈالیں، عمران خان
پاکستانی وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قائم کیے گئے پرائم منسٹر ریلیف فنڈ کے لیے رقوم بھیجیں۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا، ’’امریکا کی آبادی تیس کروڑ ہے لیکن اس نے دو ہزار دو سو ارب ڈالر کا ریلیف اپنے لوگوں کو دیا ہے۔ پاکستان کی آبادی بائیس کروڑ ہے اور ہم نے اب تک ریلیف کے لیے جو رقم جمع کی ہے، وہ آٹھ ارب ڈالر ہے۔‘‘
اس سے قبل اسی بات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف فراہم کریں۔
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 1.4 بلین ڈالر فراہم کرے گا۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 

پاکستان میں سب سے زیادہ مریض ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں ہیں جہاں ایسے مریضوں کی تعداد 2,594 ہے۔ صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 23 ہے جب کہ قریب پونے تین سو افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مریضوں کے حوالے سے تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ مریضوں میں 701 زائرین اور تبلیغی جماعت کے 821 ارکان شامل ہیں۔ پنجاب کی جیلوں میں زیر حراست 89 قیدیوں میں بھی کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

صوبہ سندھ میں بھی کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 1,411 ہو چکی ہے۔ صوبے میں 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اب تک 389 صحت یاب ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ خیبر پختونخوا میں نوٹ کی گئیں جہاں اب تک 34 افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ صوبے میں مریضوں کی تعداد 744 ہے۔

بلوچستان میں کووِڈ انیس کے کیسز کی تعداد 224 ہے جب کہ اب تک دو افراد وائرس سے متاثر ہو کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

اسلام آباد میں 131 کیسز سامنے آئے ہیں اور ایک ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

گلگت بلتستان میں 230 افراد کووِڈ انیس میں مبتلا ہوئے جن میں سے تین افراد ہلاک ہو گئے جب کہ قریب ڈیڑھ سو افراد دوبارہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا وائرس سے 40 افراد متاثر ہوئے، اب تک کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا اور دو مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے علاج میں مصروف کئی ڈاکٹرز اور طبی عملہ بھی اس مرض میں مبتلا ہوا ہے۔ ملتان کے نشتر ہسپتال کے بارے میں رپورٹ اس لنک میں پڑھیے:ملتان: بارہ ڈاکٹروں سمیت اٹھارہ افراد کورونا وائرس سے متاثر

ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ریلیف دیا جائے، عمران خان

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی اداروں اور رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس اور اس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو فوری طور پر قرضوں میں ریلیف فراہم کریں۔

عمران خان کا ویڈیو پیغام پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ترقی پذیر ممالک میں لوگ بھوک کے ہاتھوں مر سکتے ہیں۔

ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں عوام کو فراہم کردہ سہولیات میں فرق کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا، جرمنی اور جاپان جیسے ممالک کے پیکج کئی ٹریلین ڈالر ہیں جب کہ '220 ملین آبادی والا ملک پاکستان اپنے عوام کو صرف آٹھ بلین ڈالر کا پیکج دے سکتا ہے‘۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں کی ریلیف کے حوالے سے منظم عالمی ردِ عمل کے لیے کوشش کریں گے۔

ش ح / ع س (روئٹرز، سوشل میڈیا)