1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: راہول گاندھی 'صحافی‘ کے رول میں

جاوید اختر، نئی دہلی
30 اپریل 2020

بھارت میں اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران پر قابو پانے کے حوالے سے ریزو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھو رام راجن سے انٹرویو کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3baY1
Indien Politiker Rahul Gandhi
تصویر: Reuters/T. White

معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ بحران میں غریبوں کو بچانا ضروری ہے اور اس کے لیے تقریباً 65 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی جو کہ بہت زیادہ رقم نہیں ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے بھارت میں مسلسل لاک ڈاون جاری ہے۔ ملک میں سب کچھ بند پڑا ہے۔  لوگ گھروں میں ہیں، فیکٹریوں میں تالے لگے ہیں جس کا اثر معیشت پر پڑ رہا ہے اور جی ڈی پی کی رفتار پوری طرح تھم گئی ہے۔ راہول گاندھی نے جب پوچھا کہ ان چیلنجز کا مقابلہ کس طرح کیا جاسکتا ہے تو ماہر اقتصادیات ڈاکٹر راجن کا کہنا تھا کہ کورونا کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں عام لوگوں کے روزگار کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔  اس کے لیے کام کے مقامات کو محفوظ بنانا ضرور ی ہے۔

راہول گاندھی کے اس سوال پر کہ موجودہ صورت حال سے بھارت کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے اور کورونا کا بحران ختم ہونے کے بعد بھارت کو کیا کرنا چاہئے؟  رگھو رام راجن نے کہا”اس طرح کہ حالات بہت کم ہی کسی پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔  لیکن بھارت کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اپنی انڈسٹری کو دنیا تک پہونچائے۔  ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں معیشت کو جلد سے جلد کھولنے کی سمت قدم بڑھانا ہوگا کیوں کہ ہمارے پاس دوسرے ملکوں کی طرح اچھا نظم نہیں ہے۔ جو اعداد و شمار سامنے ہیں وہ تشویش پیدا کرنے والے ہیں۔ بھارتی معیشت پر نگاہ رکھنے والے ادارے سی اے آئی ای کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے دس کروڑ افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔ ہمیں اس صورت حال کے مدنظر بڑے قدم اٹھانے ہوں گے۔"

Indien Notenbankchef Raghuram Rajan 30.09.2014
رگھو رام راجن کو کانگریس حکومت نے 2013 میں آر بی آئی کا گورنر بنایا تھا۔ تصویر: Reuters/Danish Siddiqui

موجودہ چالیس روزہ لاک ڈاون کے حوالے سے راہول گاندھی کے ایک سوال کے جوا ب میں آر بی آئی کے سابق گورنر نے کہا کہ پہلے لاک ڈاون کے ختم ہونے پر دوسرے دور کا لاک ڈاون نافذ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کوئی مناسب تیاری نہیں کرسکے۔  لوگوں کے دلوں میں یہ خوف اور سوال بھی ہے کہ کیا تیسرا لاک ڈاون بھی آئے گا۔

خیال رہے کہ موجودہ لاک ڈاون کی مدت تین مئی کو ختم ہورہی ہے۔ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ بعض اضلاع میں سخت شرائط کے ساتھ  لاک ڈاون ختم کیا جاسکتا ہے تاہم ملک گیر لاک ڈاون ختم کرنا فی الحال ممکن نظر نہیں آرہاہے۔

ڈاکٹر راجن کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے بحران میں بھارت عالمی سطح پر ایک بڑا رول ادا کرسکتا ہے اور نئے ورلڈ آرڈر میں اپنا مقام بنا سکتا ہے۔  انہوں نے کہا ”مجھے لگتا ہے کہ عالمی اقتصادی نظام میں کچھ غلط تو ضرور ہے۔  لوگوں کے پاس نوکریاں نہیں ہیں۔ جن کے پاس نوکری ہے ان کو مسقبل کی فکر ہے۔  آمدنی میں عدم مساوات عام ہے اور ہمیں مواقع کا مناسب تقسیم کرنا ہوگا۔"

جب راہول گاندھی نے پوچھا کہ عدم مساوات کی یہ لڑائی کس طرح لڑی جاسکتی ہے تو رگھو رام راجن کا کہنا تھا کہ بھارتی سماجی نظام امریکی سماجی نظام سے کافی مختلف ہے۔ ایسے میں سماجی تبدیلیاں ضروری ہیں۔  بھارت بہت وسیع ملک ہے اور ہر ریاست کا طریقہ الگ ہے۔ ہم جنوبی ریاست تمل ناڈو اور وسطی ریاست اترپردیش کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا ”خوراک، صحت، تعلیم کے شعبے میں کئی ریاستوں نے اچھا کام کیا ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج لوور مڈل کلاس اور مڈل کلاس کے لیے ہے۔ جس کے پاس اچھی ملازمتیں نہیں ہیں۔ آج وقت کی ضرورت ہے کہ لوگوں کو صرف سرکاری ملازمت پر منحصر نہ رکھا جائے بلکہ ان کے لیے دیگر نئے مواقع بھی پیدا کیے جائیں۔  کورونا کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں لوگوں کے روزگار کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔"

ڈاکٹر راجن نے کہا ”ہماری ترجیحات ایک ہونی چاہئں کیوں کہ ہماری صلاحیتیں محدود ہیں۔ ہمیں یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم معیشت کوکیسے درست کریں تاکہ جب لاک ڈاون کھولیں تو یہ خود ہی چلنے کے لائق ہو۔ لیکن یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اس وبا نے ایک غیرمعمولی صورت حال پیدا کردی ہے اور چونکہ ہمارے پاس وسائل محدود ہیں اس لیے ضرورت پڑنے پر ہمیں بعض اصولوں کو توڑنا پڑے گا۔"

ایک سوال کے جواب میں آر بی آئی کے سابق گورنر کا کہنا تھا کہ اگر بھارت اپنی معیشت کو جلد بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے کورونا وائرس کے سلسلے میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔”ہمیں بڑے پیمانے پر عوامی ٹیسٹنگ شروع کرنی ہوگی۔ امریکہ آج روزانہ لاکھوں ٹیسٹ کررہا ہے لیکن ہم 20 ہزار سے 30 ہزار کے درمیان ہی ہیں۔"

خیال رہے کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے راہول گاندھی کی قائدانہ صلاحیتوں پر مسلسل سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ راہول گاندھی کو معیشت پر بات کرنے سے پہلے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم سے 'ٹیوشن‘ لینی پڑتی ہے۔  راہول گاندھی کے ذریعہ ماہرین کے ساتھ انٹرویو کا یہ سلسلہ اسی الزام کو غلط ثابت کرنے کی کوشش قرار دی جارہی ہے۔

ڈاکٹر رگھو رام راجن کو کانگریس کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے 2013 میں تین برس کے لیے آر بی آئی کا گورنر بنایا تھا۔ وہ فی الحال شکاگو یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

بھارت: لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ گوشت کھانے کو ترس گئے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں