1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس 'جمہوریت کے لیے امتحان‘

9 اپریل 2020

دنیا بھر میں مختلف حکومتوں کو کووڈ انیس کی پھیلی وبا سے شدید مشکلات درپیش ہیں۔ ایسے مشکل حالات میں بھی جمہوری اقوام کثرتِ رائے سے فیصلے کرتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3agzp
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

سیاسی محققین کا اتفاق ہے کہ نامساعد حالات میں جمہوریت پسند اقوام فوری فیصلے بھی پارلیمان میں کثرتِ رائے سے کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں جبکہ آمریت پسندانہ ممالک میں فردِ واحد اہم نوعیت کے فیصلے فوراً کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ اب یہ بھی صحیح ہے کہ فردِ واحد کے اقدامات یقینی طور پر قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے شدید خطرات بھی پیدا کر دیتے ہیں۔

Bildergalerie der Reise Lonely Places
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji

تیئیس جنوری کو جب چینی حکومت نے گیارہ ملین کی آبادی کے شہر وُوہان کے سارے ملک سے الگ تھلگ کر دیا تھا تو بقیہ ساری دنیا ایشیائی اقوام کو دیکھ رہی تھیں کہ ان کا ردعمل کیا ہوتا ہے۔ اُس وقت ایسا محسوس نہیں کیا گیا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم سے پیدا ہونے والی کووڈ انیس کی بیماری صنعتی طور ترقی یافتہ اور بہتر معاشی حالات کی حامل اقوام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر موت کا بازار گرم کر دے گی۔ اب صورت حال یہ ہے کہ اس بیماری سے یورپ کی امیر ریاستوں کو چین سے بھی بدتر حالات کا سامنا ہے۔ ان امیر ملکوں میں موت، بیماری، افراتفری، بے چینی، معاشی مشکلات اور ذہنی اضطراب کا دور دورہ ہے۔

اس بیماری کے پھیلاؤ کے بعد سے جمہوریت پسندانہ روایات کے حامل ممالک میں حقوق کے راستے میں بعض شدید رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ نیو یارک سٹی، میڈرڈ اور برلن میں بنیادی حقوق کو سخت پابندیوں میں جکڑ دیا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر نقل و حمل کی پابندی اہم خیال کی جا رہی ہے۔ شہریوں کو باہر نکلنے کی پابندی کے ساتھ ساتھ شہر کے اندر بھی پھرنے کی اجازت نہیں۔

Niederlande Coronavirus Gähnende Leere in Amsterdam
تصویر: SW/S. Derks

کورونا وائرس کی وبا نے انسانوں کو اپنی پرانی عادات بدلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پارلیمانی سرگرمیاں محدود ہو چکی ہیں۔ بعض ممالک کے سربراہانِ حکومت بھی اس وائرس کی گرفت میں آ چکے ہیں۔ ان میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن خاص طور پر نمایاں ہیں۔ اب وائرس سے متاثر ممالک چین کی جانب رشک بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہاں اب مجموعی حالات معمول پر آتے جا رہے ہیں۔

ایسا محسوس کیا جانے لگا ہے کہ آمریت پسندانہ حکومتوں کو پیچیدہ اور مشکل حالات میں جمہوری اقوام پر فوری فیصلے لینے میں کہیں برتری تو حاصل نہیں۔ آسٹریا کی خاتون سیاسی مفکر تہمارا اہس (Thamar Ehs) کے دماغ میں ایسے ہی خیالات ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ وائرس کی وبا کے خلاف بیجنگ حکومت کی بتدریج کامیابی کے تناظر میں تہمارا اہس کا کہنا ہے کے چین کی کامیابی کے حوالہ سی کسی نے یہ سوچا ہے کی شدید لاک ڈاؤن میں وہاں کی حکومت کے تمام اقدامات کتنے شفاف تھے اور کیا سبھی حقائق منظر عام پر لائے گئے ہیں۔

لیزا ہینل  (ع ح /ع ا)