1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منشیات ميں کمی کا امکان لیکن وبا کا خظرہ بھی بڑھ سکتا ہے

7 مئی 2020

کورونا بحران کی وجہ سے منشیات کی دستیابی میں کمی کے سبب منشیات کے عادی سرینج شیئر کرنے لگتے ہیں جس سے ایچ آئی وی اور کووڈ 19 جیسی بیماریوں کے مزید پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3bsWW
Kolumbien Bogota Drogenkonsum
تصویر: Getty Images/AFP/R. Arboleda

عالمی سطح پر کووڈ 19 سے متاثرین کی مصدقہ تعداد 37 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ دو لاکھ 63 ہزار سے زیادہ افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

برازیل میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران سے منشیات کی اسمگلنگ پر بھی اثر پڑا ہے اور ایسی غیر قانونی اشیاء کی کمی سے منشیات کے عادی مزید نقصان دہ چیزیں استعمال کرکے اپنے لیے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ 

امریکی صدر نے کورونا وائرس کی وبا کو پرل ہاربر سے بھی خطرناک حملے سے تعبیر کیا ہے۔

جرمنی میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ جاری ہے اور مئی کے اواخر تک تمام دکانیں کھل جائیں گی۔

جرمنی میں کووڈ 19 کے 1284 مزید مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں اس وبا سے متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 66091 تک پہنچ گئی ہے۔  اب تک کووڈ 19 سے 7119 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق انفیکشن کے کیسز میں چند روز قبل کے مقابلے میں اب اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

جرمنی میں شہروں اور میونسپلٹیز کو کورونا بحران کی وجہ سے تقریبا ساٹھ ارب ڈالر سے بھی زیادہ کے ریوینیو کا خسارہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ جرمن ایسوسی ایشن آف ٹاؤن اینڈ میونسپلٹیز کے سربراہ کیئرڈ لینڈ برگ کا کہنا ہے کہ ''ٹیکس کی آمدن، خاص طور پر تجارتی ٹیکس،  میں زبردست گراوٹ درج کی جارہی ہے۔ میوزیم، پبلک ٹرانسپورٹ اور سوئمنگ پول وغیرہ سے بھی آمدنی بالکل بند ہے اور اربوں ڈالر کے اس خسارے کو پورا کرنا شہروں یا میونسپلٹیز انتظامیہ کے بس میں بھی نہیں ہے۔

Coronavirus Mundschutz selbst gemacht
جرمنی میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ جاری ہے اور مئی کے اواخر تک تمام دکانیں کھل جائیں گیتصویر: Getty Images/S. Gallup

برطانیہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں تقریباً ساڑھے چھ سو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے اور اس طرح ملک میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد تیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔  عالمی سطح پر ہلاکتوں کے لحاظ سے امریکا پہلے نمبر پر ہے جہاں 71 ہزار سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کووڈ 19 کی وبا کا موازنہ دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکی بحریہ کے اڈے پرل ہاربر پر جاپانی حملے اور نائن الیون کے واقعہ سے کیا ہے۔ انہوں نے کورونا کو پرل ہاربر اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے بھی برا حملہ بتایا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کو چین میں ہی روکا جا سکتا تھا تاہم ایسا نہیں ہوا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس سے نمٹنے کی چین کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران سے منشیات کی اسمگلنگ پر بھی اثر پڑا ہے اور ایسی غیر قانونی اشیاء کی کمی سے اس کے عادی  مزید مضر اشیاء استعمال کرکے اپنے لیے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔  اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق ادارے ڈرگز اینڈ کرائم کا کہنا ہے کہ یورپ، شمالی امریکا اور جنوب مغربی ایشیا میں ہیروئین کی خاص طور پر کمی ہے۔ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ جب منشیات کی کمی ہوتی ہے تو اس کے عادی سرینج شیئر کرنے لگتے ہیں اور اس سے ایچ آئی وی اور کووڈ 19 جیسی بیماریوں کے مزید پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 

Giftspritze Symbolbild
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTOs

اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ منظم جرائم پیشہ افراد، مافیاگروہ اور منشیات کے اسمگلر اس طرح کی وبائی صورت میں پریشان حال افراد کی مدد کر کے اور انہیں ضروری اشیا مہیا کر کے اپنے کاروبار اور اپنی شبیہ کو بہتر کر نے کی بھی کوشش کرسکتے ہیں۔ 

لاطینی امریکی ممالک میں کووڈ 19 کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اس سے سب سے زیادہ برازیل متاثر ہے جہاں گزشتہ روز 615 افراد مزید ہلاک ہوئے۔ برازیل میں کورونا وائرس سے ایک دن میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاک ہونے والوں کی اب تک کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس کے ساتھ ہی برازیل میں کووڈ 19 سے 8500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں لیکن حکومت نے لاک ڈاؤن جیسی بندشوں کا ابھی تک کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

ص ز / ج ا (ایجنسیاں)