1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس ہے، عمران خان

4 فروری 2020

وزیر اعظم عمران خان نے ملائیشیا کے دورے کے دوران کہا ہے کہ انہیں گزشتہ برس دسمبر میں کوالالمپور سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس ہے۔

https://p.dw.com/p/3XF1S
Malaysia Besuch des pakistanischen Ministerpräsidenten Imran Khan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Thian

ملائیشیا کے اپنے دو روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ملاقات کے بعد عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے کچھ قریبی دوست ممالک کو لگا تھا کہ شاید یہ کانفرنس مسلم دنیا کو تقسیم کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ سوچ ایک غلط فہمی تھی کیونکہ کانفرنس کا مقصد امت مسلمہ کی تقسیم نہیں تھا۔

دسمبر میں کوالالمپور کا سربراہی اجلاس بلائے جانے میں مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ساتھ عمران خان بھی پیش پیش تھے۔ اس کانفرنس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سمیت بیس مسلم ممالک کے رہنما شریک ہوئے تھے۔

تاہم عمران خان نے عین وقت پر اس اجلاس میں شرکت کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ پاکستانی حکام نے بعد میں بتایا تھا کہ یہ فیصلہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت کے دباؤ کے تحت کیا گیا تھا۔

Mohammad bin Salman in Pakistan Imran Khan
تصویر: Reuters

ملائیشیا کے اپنے اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے ہم منصب کو یقین دلایا کہ وہ اگلے کوالالمپور سربراہی اجلاس میں ضرور شرکت کریں گے۔

انہوں نے مہاتیر محمد کی طرف سے کشمیر میں بھارت کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ملائیشیا سے پام آئل کی درآمدات روک رہا ہے لیکن پاکستان ملائیشیا سے مزید پام آئل خریدنے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان نے پچھلے سال ملائیشیا سے دس لاکھ ٹن پام آئل درآمد کیا تھا۔

Indien | Malaysia | Narendra Modi | Mahathir Mohamad
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Malaysia Information Ministry

ملائیشیا کا شمار پام آئل کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے جبکہ بھارت ملائیشیا سے یہ تیل درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔

حال ہی میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نے بھارت میں نریندر مودی حکومت کے متعارف کردہ شہریت ترمیمی بل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا تھا۔ اس سے قبل بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر بھی ملائیشیا نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔