کوئٹہ دھماکا : ہلاک شدگان کی تعداد 81 ہو گئی
16 فروری 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کی صبح ہزارہ ٹاؤن میں ہوئے اس حملے میں بظاہر شیعہ برادری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستانی حکومت نے شیعہ اکثریتی اس علاقے میں ہوئے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
پاکستانی صوبے بلوچستان کے شورش زدہ شہر کوئٹہ کے ایک اعلیٰ پولیس افسر وزیر خان ناصر نے اتوار کو علی الصبح بتایا ہے، ’’اس دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے سے مزید لاشیں ملی ہیں۔ اب ہلاکتوں کی تعداد 79 ہو گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فرقہ وارانہ کارروائی تھی، جس میں شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف خبر رساں ادارے اے پی نے ہلاک شدگان کی تعداد 63 بتائی ہے۔
کوئٹہ میں محکمہ ء پولیس کے سربراہ زبیر محمود کے بقول ایک دو منزلہ عمارت کے قریب موجود ایک واٹر ٹینکر میں ایک بم چھپایا گیا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں یہ عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی۔ حکام کے بقول اس بم میں آٹھ سو کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے زبیر محمود کے حوالے سے مزید بتایا، ’’ خدشہ ہے کہ اب بھی متعدد لوگ اس عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ امدادی کام جاری ہے لیکن مجھے ان کے زندہ بچنے کے امکان معدوم معلوم ہوتے ہیں۔‘‘ سنی مسلمان کالعدم جنگجو گروپ لشکر جھنگوی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
صوبائی ہوم سیکرٹری اکبر حسین درانی نے بتایا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ان کے بقول، ’’ ہسپتال میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا اندیشہ ہے۔‘‘
حکام اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں فوری طور پر امدادی کارکن اور پولیس وہاں نہ پہنچ سکے۔ درانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ غصے کے شکار مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا تاہم بعد ازاں پولیس اور امدادی کارکن جائے حادثہ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
مقامی سطح پر قائم ایک شیعہ گروپ کے ترجمان سید قمر حیدر زیدی نے مبینہ طور پر پاکستانی حکومت کی طرف شیعہ برادری کو تحفظ فراہم نہ کر سکنے پر تنقید کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس پر تشدد حملے کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
حالیہ عرصے سے صوبہ بلوچستان بالخصوص کوئٹہ میں فرقہ وارانہ کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ دس جنوری کو کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں پر ہوئے ایک خود کش حملے کے نتیجے میں بانوے افراد ہلاک جبکہ 120 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ کے بقول 2012ء کے دوران ملک بھر میں چار سو سے زائد شیعہ لوگوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
ab/ng (AFP, AP)