1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کم۔ایکس‘ مالیاتی اسکینڈل، ’سوچ سے بڑا ہے‘

18 اکتوبر 2018

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ’کم ۔ ایکس‘ مالیاتی اسکینڈل کی وجہ سے یورپی ٹیکس دہندگان کے 55 بلین یورو لوٹے گئے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اس اسکینڈل سے یورپ بھر متاثر ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/36ksX
Deutschland Cum-Ex-Geschäfte
تصویر: picture alliance/dpa/F. Rumpenhorst

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورپی میڈیا اداروں کے حوالے سے جمعرات کے دن بتایا ہے کہ ’کم ۔ ایکس‘ مالیاتی اسکینڈؒل کا دائرہ کار اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے، جتنا پہلے خیال کیا جا رہا تھا۔

تحقیقات کاروں نے پتا چلایا ہے کہ اس اسکینڈل میں کئی یورپی بینک ملوث رہے اور اس کی وجہ سے یورپی ریاستوں کے خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ ایک اندازے کے مطابق اس اسکیںڈل کی وجہ سے کم ازکم بچپن بلین یورو (63 بلین ڈالر) کا نقصان ہوا ہے۔

گزشتہ کچھ برسوں سے جرمن حکام ٹیکس فراڈ کے سینکڑوں کیسوں کی چھان بین کر رہے تھے، جن میں بینک اور اسٹاک بروکرز انتہائی تیزی کے ساتھ شیئرز کی خریدوفروخت کر رہے تھے۔

تاہم اس عمل میں اطراف نے مبینہ طور پر اسٹاک مارکیٹ کے پیچیدہ قوانین کی وجہ سے اپنی شناخت کو خفیہ رکھا اور یوں دونوں پارٹیوں نے ٹیکس پر چھوٹ کا دعوی کیا۔

قبل ازیں اس اسکینڈل کی وجہ سے مالی نقصان کا اندازہ انتہائی کم لگایا جا رہا تھا تاہم جمعرات کے دن میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم نے نئی تفتیش سے معلوم کیا ہے کہ گیارہ مختلف ممالک سے تقریبا 55.2 بلین یورو کی رقوم چرائی گئی ہیں۔ ان ممالک میں جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، ہالینڈ، ڈنمارک، بیلجیم، آسٹریا، فن لینڈ، سوئٹزرلینڈ اور ناروے شامل ہیں۔

مانہائم یونیورسٹی سے وابستہ ٹیکس سپیشلسٹ پروفیسر کرسٹوف شپنگل کے اندازوں کے مطابق اس اسکینڈل کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان جرمن ٹیکس دہندگان کو ہوا ہے، جن کے 31.8 بلین یورو ڈوبے۔ دوسرے نمبر پر فرانس ہے، جس کے حکومتی خزانے سے سترہ ملین یورو چرائے گئے۔

اطالوی ٹیکس دہندگان کے 4.5 بلین، ڈینش عوام کے 1.7 بلین یورو اور بیلجیم کے ٹیکس دہندگان دو سو ایک ملین یورو اس اسکینڈل کی نظر ہوئے۔

جرمنی میں ’کم ۔ ایکس اسکینڈل‘ پہلی مرتبہ سن دو ہزار بارہ میں منظر عام پر آیا تھا، جس پر تفتیش کاروں نے متعدد اسٹاک مارکیٹوں کے خلاف چھ مجرمانہ مقدمات کا آغاز کیا تھا۔

ع ب/ ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید