کلیم اللہ: پاکستان کے پہلے کروڑ پتی فٹبالر
18 اگست 2014اکیس سالہ کلیم اللہ کا کرغستان کے مشہور فٹبال کلب ایف سی ڈورڈوئی سے دس ملین کے عوض دو سالہ معاہدہ طے پایا ہے۔ یوں وہ کرغستان لیگ میں سب سے مہنگے کھلاڑی کی حیثیت سے شریک ہونگے۔ کلیم اللہ نے ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’’ہر کھلاڑی کی طرح میرا بھی خواب تھا کہ ایک دن پیشہ ور کھلاڑی بنوں۔ میں نے اس کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے اور بین الاقوامی ایکسپوژر ملنے کے سبب خلاف توقع جلدی کامیابی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ دیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ میرا اگلا ہدف اب یورپی لیگ میں کھیلنا ہے۔
دروازے کھیلیں گے
کلیم اللہ کے مطابق انکے پروفیشنل کھلاڑی بننے کے بعد اب دوسرے پاکستانی فٹبالرز پر بھی غیر ملکی لیگز میں راہیں کھل رہی ہیں۔ محمد عادل کے بعد مڈ فیلڈر صدام حسین کو بھی وسطی ایشیائی کلبوں میں کھیلنے کی پیشکش ہوئی ہے۔ کلیم اللہ کے بقول قومی ٹیم کے بحرین سے تعلق رکھنے والے کوچ شاملان نے بھی پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں کی اچھی تربیت کی ہے۔
فٹبال کا جنون
کلیم اللہ کا تعلق شورش زدہ صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن سے ہے جوعناب شاہی انگوروں اور فٹبالرز کی پیداوار کے لیے شہرت رکھتا ہے۔ پاکستان کے دو سابق کپتان جدید خان اور عیسیٰ خان اسی شہر کے باسی تھے۔ کلیم اللہ کہتے ہیں کہ انہیں فٹبال کا شوق عیسیٰ خان کو پاکستان کی طرف سے کھیلتے دیکھ کر ہی پیدا ہوا، جو ان کے چچا زاد بھائی بھی ہیں۔ کلیم کا کہنا تھا کہ ’’میرے خاندان میں سب ڈاکٹر یا اساتذہ ہیں میرے لیے فٹبال کا انتخاب مشکل تھا مگر اسکول کے دنوں میں عیسیٰ نے میری حوصلہ افزائی کی اور فٹبالر بننے کا جنون سر پر سوار ہو گیا۔
فٹبال کا چمن مرجھارہا ہے
کلیم اللہ کا کہنا تھا کہ ’’چمن میں فٹبال کا کھیل کئی دہائیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔ وہاں ٹیلنٹ کی فراوانی ہے مگر کھلاڑی آج بھی وہاں پتھروں پر فٹبال کھیلنے پہ مجبور ہیں۔ گراؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے چمن کا ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے حکومت پر زرو دیا کہ وہ وہاں گراؤنڈ کی تعمیر کرے۔ کلیم کے بقول پاکستان فٹبال فیڈریشن کو بھی چمن میں فٹبال کے منصوبے شروع کرنے چاہییں۔
بھارت کے خلاف قیادت
کلیم اللہ ان دنوں بھارت کے دورے پرپاکستان فٹبال ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔ اتوار کو بنگلورمیں دوستانہ سیریز کے پہلے پاک بھارت میچ میں میزبان ملک نے ایک صفر سے کامیابی حاصل کی۔ میچ کا فیصلہ کن گول رابن سنگھ نے میچ کے44 ویں منٹ میں کیا۔ میچ میں جذبات جوبن پر رہے اوردونوں ٹیموں کے کھلاڑی مسلسل ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔ اسٹرائکر رابن سنگھ کو دوسرا پیلا کارڈ دکھائے جانے کے بعد بھارتی ٹیم کو دوسرا ہاف دس کھلاڑیوں سے کھیلنا پڑا۔ پاکستان کو میچ برابر کرنے کا سنہری موقع دوسرے ہاف میں ملا مگر کلیم اللہ کا ہیڈر بھارتی گول کیپر امریندر سنگھ نے مہارت سے روک لیا۔ پاک بھارت فٹبال سیریز نو برس بعد بحال ہوئی ہے۔ کلیم اللہ کہتے ہیں کہ ان مقابلوں کی بحالی سے دونوں ملکوں میں امن، دوستی اور باہمی تعاون کے دروازے کھلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچاس اور ساٹھ کے عشروں میں پاکستانی فٹبالرز کے بھارت جا کر محمڈن لیگ میں کھیلنے سے متعلق ہم بہت سنتے آئے ہیں اور اب موجودہ سیریز بھی پاکستانی کھلاڑی خود کو دوبارہ منوا کر رواں برس اکتوبر میں بھارتی سوکر لیگ میں جگہ بنا سکتے ہیں۔ کلیم اللہ کے بقول کھیل دونوں ممالک کے عوام میں قربت کا باعث بن سکتے ہیں اور فٹبال میں بہت طاقت ہے۔
پاکستانی کپتان کے مطابق پاک بھارت سیریز سے اُن کی ٹیم کو اگلے ماہ ہونے والی ایشین گیمز کی تیاری کا بھی بھرپور موقع مل رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان منی سیریز کا دوسرا اور آخری معرکہ بدھ کو ہوگا۔