1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی جائے گی، بھارت

5 اگست 2019

بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ نئی دہلی حکومت دستوری طور پر کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3NLLC
Indien Soldat in Kashmir
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

بھارتی دستور کی شق 370 اے کے تحت بھارت کے کسی بھی دوسرے علاقے کے باسی کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ کشمیر میں مستقل سکونت اختیار نہ کرے۔ تاہم امیت شاہ نے کہا کہ اس شق کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس خطے کو ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے جموں اور کشمیر کی اپنی اسمبلیاں ہو گی، جب کہ لداخ کے علاقے کا انتظام براہ راست مرکز سے چلایا جائے گا۔

لاشیں واپس لے لو، بھارتی فوج کا پاکستان کو پیغام

بھارت کشمیر میں کیا کرنے کو ہے؟

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں اسی تناظر میں گزشتہ روز فون اور انٹرنیٹ سورسز معطل کر دی گئی ہے۔ متعدد ریاستی رہنماؤں کو نظربند کر دیا گیا ہے۔ ریاستی رہنماؤں کی جانب سے نئی دہلی حکومت کے اس مجوزہ منصوبے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

پیر کی صبح بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں متعدد مقامات پر کرفیو نافذ کر دیا گیا جب کہ سری نگر شہر میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ نئی دہلی حکومت کی جانب سے تاہم ان تمام کارروائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک مقامی جماعت کے ساتھ حکومتی اتحاد ختم کر دیا تھا۔

اس سے قبل پیر کو وزیراعظم نریندر مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا، جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے علاوہ اس حوالے سے ''اہم اعلان‘‘ پر بھی اتفاق کیا گیا۔

یہ بات اہم ہے کہ بھارتی زیرانتظام کشمیر کو ملکی دستور کے مطابق خصوصی حیثیت حاصل ہے، جس کے تحت کشمیر کے خطے میں فقط وہاں کے مقامی افراد ہی جائیداد اور املاک کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں، جب کہ ملک کے کسی دوسرے علاقے کا کوئی باسی وہاں جائیداد یا مکان خرید نہیں سکتا۔

مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر دستور میں تبدیلی کر کے یہ شق ختم کی جاتی ہے، تو اس سے کشمیر کے خطے میں 'اسٹیٹ سبجیکٹ‘ باقی نہیں رہے گا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کی نظربندی کے واقعات کے دیکھے گئے ہیں، تاہم یہ پہلا اور غیرمعمولی موقع ہے کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے دو سابق وزرائے اعلیٰ بھی نظربند ہیں۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)