1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی قومی ترانے کا احترام نہ کرنے پر کشمیریوں کو جیل

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
7 جولائی 2023

بھارتی کشمیر میں ملک کا قومی ترانہ بجنے کے دوران روایتی احترام میں کھڑا نہ ہونے پر درجن بھر افراد کو جیل بھیج دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4TYbi
Symbolbild Indien Indische Polizisten
تصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے معروف شہر سری نگر میں ایک ایگزیکٹیو مجسٹریٹ نے درجن بھر ان افراد کو جیل بھیج دیا، جنہیں پولیس نے اس لیے گرفتار کیا تھا کیونکہ ایک تقریب کے دوران جب بھارت کا قومی ترانہ گایا گیا، تو اس وقت وہ احتراما ًکھڑے نہیں ہوئے۔

پاکستانی کشمیر کو واپس لینے کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں، بھارت

 جس تقریب میں یہ واقعہ پیش آیا، اس میں جموں و کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا بھی موجود تھے اور انہوں نے بھارتی قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا، اس کے بعد پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرلیا۔

بھارتی کشمیر: فوج پر مسجد میں مسلمانوں سے جے شری رام کے نعرے لگوانے کا الزام

یہ واقعہ تین جولائی کا ہے اور ابتدا میں جب یہ خبریں آئیں تو پولیس حکام نے اس پر بات تک نہیں کی، تاہم جب یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس میں شاید پولیس والے بھی شامل ہیں، تو پولیس نے اپنا بیان جاری کیا۔

بھارتی کشمیر میں بھی طالبات کے حجاب پہننے پر تنازعہ

پولیس نے کیا کہا؟

جموں و کشمیر کی پولیس نے اپنی ایک ٹویٹ میں پولیس اہلکاروں کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے غیر مصدقہ خبریں گردش میں ہیں۔

بھارت جی ٹوئنٹی سربراہی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری

اس میں کہا گیا،"  14 پولیس اہلکاروں / یا دیگرافراد کو قومی ترانے کی توہین کرنے پر گرفتار/ کرنے یا معطل کرنے کی خبر غلط ہے، بلکہ سی آر پی سی کی دفعہ 107/151 کے تحت عام  12 افراد کو اچھا برتاؤ نہ کرنے کے لیے پکڑا گیا ہے۔''

Indien Kaschmir Srinagar Sicherheitskräfte
تصویر: Mukhtar Khan/AP Photo/picture alliance

حکام کے مطابق گرفتار شدہ افراد کو تین جولائی کے روز سری نگر میں خانیار علاقے کے ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے انہیں احتیاطی حراست کے طور پر سری نگر سینٹرل جیل بھیج دیا۔

مجسٹریٹ کا کیا کہنا تھا؟

مجسٹریٹ کی جانب جاری ایک نوٹس میں کہا گیا کہ تین جولائی کو سری نگر کے تھانہ نشاط کے مذکورہ ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان کے خلاف بھارتی کی دفعہ 107/151 کے تحت درج مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق، ''ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کے حکم میں کیس کی کارروائی ریکارڈ پر رکھی گئی اور دستاویز کے مطابق کارروائی شروع کی گئی۔ اس بات کا پورا امکان ہے کہ یہ لوگ امن عامہ کی خلاف ورزی کا ارتکاب کر سکتے ہیں اور اگر رہا کر دیا گیا، تو وہ عوامی سکون خراب کر سکتے ہیں۔''

''مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر تھانہ نشاط کے ایس ایچ او کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ ملزمان کو آج سے سات دن کے لیے سینٹرل جیل سری نگر میں نظر بند رکھیں اور قانون کے تحت کیس پر کارروائی کریں۔''

آخر ہوا کیا تھا؟

وادی کشمیر کی پولیس نے حال ہی میں سائیکل ایسوسی ایشن کے تعاون سے سائیکل سواروں کی ایک امن ریلی کا انعقاد کیا تھا۔ اس میں کچھ لوگوں نے حصہ لیا تھا اور لفٹننٹ گورنر نے اسی کی ایوارڈ تقریب میں شرکت کی تھی۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جب لفٹننٹ گورنر کی موجودگی میں بھارت کا قومی ترانہ گایا جا رہا تھا، تو سامعین میں سے کچھ لوگ کھڑے نہیں ہوئے۔ پولیس نے کچھ افراد کی شناخت کر کے انہیں حراست میں لے لیا۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ سب کے سب  وادی کشمیر کے مقامی رہائشی ہیں، جن کی عمریں 21 سے 54 سال کے درمیان کی ہیں۔

بھارت کے ایک موقر اخبار کے مطابق جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں سے ایک کے رشتے دار جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا، ''اہل خانہ بات کرنے سے ڈرتے ہیں، انہیں خوف ہے کہ بات کرنا، زیر حراست افراد کی مدد کے بجائے ان کے لیے مزید، نقصان کا باعث بنے گا۔''

خیال رہے کہ قومی ترانہ کا مبینہ احترام نہ کرنے کے ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے جولائی 2021میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ قومی ترانہ کے احترام میں کھڑا نہ ہونا بنیادی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی تو ہوسکتی ہے لیکن اسے قانون کے تحت کوئی جرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔

کشمیر جی ٹوئنٹی میٹنگ کے خلاف پاکستان میں احتجاج