1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کشمیری بھیڑ بکریوں کا ریوڑ نہیں‘

11 اگست 2019

جنوبی امريکا کے کئی شہروں ميں کشميری امريکيوں کے بھرپور مظاہرے جاری ہيں۔ جن ميں ڈيلس، ہيویسٹن، نيويارک، واشنگٹن ڈی سی اور سان فرانسسیکو جيسے بڑے شہر بھی شامل ہيں۔ ان مظاہرین نے کشمیریوں کے حق ارادیت کے لیے آواز اٹھائی۔

https://p.dw.com/p/3Nj4p
USA Dallas | Demonstration & Solidarität mit Kaschmir
تصویر: DW/M. Kazim

ان مظاہروں ميں شامل کشميری، بھارت کے آرٹيکل 370 کی دفعات کو ختم کرنے، فوج کی ايک بھاری نفری کشمير ميں بھيجنے اور کشمیریوں پر کریک ڈاؤن کرنے پر احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ہفتے کی شام ڈیلس میں ہوئے ایک ایسے ہی مظاہرے میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے پر کشمیریوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس مظاہرے ميں موجود کشميری اپنے عزيزوں سے رابطہ ختم ہوجانے پر بھی تشويش کا شکار تھے۔ شيخ عبداللہ کی نواسی پروفيسر ڈاکٹر نائلہ علی خان نے ڈی ڈبليو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چھ روز سے ان کا اپنے خاندان سے کوئی رابطہ نہيں ہو سکا ہے۔

کشمير کا ايک ممتاز سياسی خاندان ہونے کی وجہ سے ان کے خاندان کے افراد اس وقت گھروں پر نظر بند ہیں۔ آرٹيکل 370 کی دفعات کو ختم کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا، ’’بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) نے آئين کی خلاف ورزی کی ہے اور يہ قدم  سياسی اور جمہوري عمل کو کمزور کرے گا‘‘۔

مظاہرے ميں موجود سينیئر کشميری رہنما راجہ مظفر نے ڈی ڈبليو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’کشميری کوئی بھيڑ بکريوں کا ريوڑ نہيں ہے اور نہ کشمير صرف زمين کے ايک ٹکڑے کا تنازعہ ہے کہ آپ کشميری سياسی قيادت کو شامل کیے بغير اس کے مستقبل کا فيصلہ کر ليں۔‘‘

کشميری امريکی سہلا اشہائی کا کہنا تھا کہ وہ کشمير ميں موجود لوگوں کا حوصلہ بڑھانے يہاں آئی ہيں۔ وہ یہ پيغام دينا چاہتی ہيں کہ ’ہم مشکل کے اس وقت ميں اپنے لوگوں کو بھولے نہيں ہيں اور ہم کشميريوں کا پيغام پوری دنیا ميں پہنچايں گے‘۔

اس مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ بھارت کا يہ قدم انسانی حقوق اور قوانين کو پامال کر رہا ہے۔ اس سلسلے ميں وہ امريکی کانگريس سے ملاقات کريں گے تاکہ اس مسئلے کو امريکا کے سياسی ايوانوں ميں اٹھايا جئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امريکی اسٹيٹ ڈپارٹمنٹ نے اس خبر کو سختی سے رد کيا تھا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے قبل واشنگٹن حکومت سے مشاورت کی تھی یا اسے بتایا تھا۔ اس کے علاوہ امريکی صدر ڈولڈ ٹرمپ اس معاملے ميں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پيشکش بھی کر چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں