کسی کی دل آزاری مقصود نہیں
19 مئی 2015ویٹیکن کے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ فرانسس نے صدر محمود عباس کو ’’امن کا فرشتہ‘‘ فلسطین اور اسرائیل کے مابین ہم آہنگی بڑھانے کے لیے کہا تھا اور ان کا مقصد اسرائیل کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ پوپ فرانسس نے گزشتہ ہفتے کے روز محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ نے عباس کو کانسی کا ایک ایسا تمغہ دیا، جو امن کے فرشتے کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ بھی پوپ فرانسس کے اُن تحفوں میں سے ایک ہے، جو وہ اپنے مہمانوں کو دیا کرتے ہیں۔
اس ملاقات کے موقع موجود صحافیوں کے مطابق پوپ فرانسس نے اطالوی زبان میں عباس سے کہا تھا کہ یہ تمغہ عباس کے لیے انتہائی مناسب تحفہ ہے کیونکہ وہ امن کے فرشتے کی طرح ہیں۔ ویٹیکن کے ترجمان فیدریکو لومبارڈی کے مطابق انہوں نے پوپ کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ لومبارڈی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’’یہ واضح ہے کہ ایسے کرنے کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا‘‘۔
ویٹیکن کی جانب سے فلسطین کو باقاعدہ ریاست تسلیم کیے جانے کے چند روز بعد پوپ نے محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔ اسرائیل نے ویٹیکن کے اِس اقدام پر اپنی ناراضی کا اظہار بھی کیا تھا۔ ویٹیکن کے مطابق اِس ملاقات میں دونوں نے مشرق وسطٰی امن مذاکرات کی جلد بحالی کی امید کا اظہار کیا۔ یہ مذاکراتی سلسلہ ایک سال سے زائد کے عرصے سے تعطّل کا شکار ہے۔
گزشہ برس پوپ نے ویٹیکن میں بین المذاہب ہم آہنگی بڑھانے کے لیے منقعد کی جانے والی ایک تقریب میں سابق اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔ لومبارڈی کے بقول اُس موقع پر بھی تحائف کے ساتھ ساتھ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔