کریملن حکومت اور یوکرائنی باغیوں میں قریبی رابطہ ہے، ہیکرز
27 اکتوبر 2016خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان ای میلز سے معلوم ہوا ہے کہ ماسکو اور یوکرائن کے مشرقی حصے میں سرگرم باغیوں کے درمیان قریبی معاشی اور سیاسی تعلقات موجود ہیں۔
یہ ای میلز یوکرائنی ہیکر گروپ CyberHunta کی طرف سے جاری کی گئی ہیں جس سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایڈوائرز ولادیسلاف سرکوف اور یوکرائنی فورسز کے ساتھ لڑنے والے روس نواز باغیوں کے درمیان رابطوں کا پتہ چلتا ہے۔
یوکرائن کی نیشنل سکیورٹی سروس کی طرف سے بدھ 27 اکتوبر کو اس بات کی تصدیق کی گئی کہ ای میلز اصل ہیں تاہم اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا گیا کہ ان فائلوں کو تبدیل کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
پوٹن کے ترجمان دیمتری پیشکوف نے ان جاری کردہ ای میلز کے حوالے سے اس دعوے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکوف ای میل استعمال ہی نہیں کرتے۔
روسی جرنلسٹ سویٹلانا بابائیوا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عام کی جانے والے ای میلز کے ذخیرے میں ان کی جو تین ای میلز موجود ہیں وہ اصل ہیں۔ ان ای میلز میں سرکوف اور ان کے ایڈیٹر کے درمیان ایک خفیہ ملاقات کی درخواست کی گئی تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لندن میں رہائش پزیر ایک روسی کاروباری شخصیت ایوگنی چیچوارکِن نے اپنے فیس بُک پر لکھا ہے کہ ان سے منسوب کی جانے والی ای میلز بھی اصلی ہیں۔
ای میلز کے اس ذخیرے میں ایسے پیغامات بھی ہیں جو یوکرائن کے علیحدگی پسند رہنما ڈینِس پُشلِن کی طرف سے سرکوف کو بھیجے گئے۔ ان ای میلز میں باغیوں کو پہنچنے والے نقصانات کی فہرست اور باغیوں کے گڑھ ڈونیٹسک میں ایک پریس سنٹر چلانے پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ روسی ارب پتی کونسٹانٹن مالوفیف کے دفتر سے بھیجی گئی ایک ای میل میں علیحدگی پسندوں کی حکومت میں بننے والے وزراء کے نام شامل تھے، حالانکہ یہ ای میل اس کے باقاعدہ اعلان سے قبل بھیجی گئی تھی۔
سائبر ہُنٹا نامی گروپ اپنی ویب سائٹ پر خود کو ایسے یوکرائنی ہیکروں کا گروپ قرار دیتا ہے جو ’’غیر ملکی جارحیت‘‘ کے خلاف ہے اور جو اعلیٰ روسی حکام کی ای میلز حاصل کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔