1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی طالبان کے ساتھ ’مستقل قیام امن‘ کے بارے میں پرامید

12 جون 2018

سابق افغان صدر کرزئی نے گلوبل میڈیا فورم کے ایک سیشن سے خطاب میں کہا ہے کہ وہ افغانستان میں ’مستقل امن‘ کے لیے پرامید ہیں۔ کرزئی کے مطابق پاکستان کی پشتون تحفظ موومنٹ خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2zPTn
Keynote: Hamid Karzai (Former President of Afghanistan, Afghanistan)
تصویر: DW/U. Wagner

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے منگل کے دن گلوبل میڈیا فورم کے ایک سیشن میں امید ظاہر کی ہے کہ افغانستان میں ’مستقل امن‘ قائم ہو جائے گا۔ جرمن شہر بون میں ہونے والے اس تین روزہ ایونٹ کے دوسرے دن کرزئی نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلانات سولہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہیں۔

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب میں تیزی

امریکی اتحادی فورسز نے سن دو ہزار ایک میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ ان جنگجوؤں نے عارضی طور پر جنگ بند کرتے ہوئے اپنے رویوں میں کچھ لچک دکھائی ہے۔ تاہم اس جنگ بندی سے قبل ہی طالبان کی متعدد پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

حامد کرزئی نے کہا کہ اگرچہ طالبان نے عارضی فائر بندی کا اعلان کیا ہے تاہم یہ پیشرفت مستقل بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس سنگ میل کو عبور کرنے کی راہ میں ابھی بہت سی رکاوٹیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی سمیت دیگر مغربی ممالک کو افغان جنگ میں کی جانے والی اپنی غلطیوں کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔

حامد کرزئی نے زور دیا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ افغانستان پر جنگ مسلط کی گئی ہے، ’’اس تنازعے کے تمام فریق بشمول امریکا اور پاکستان کو ایک ڈیل پر پہنچنا ہو گا تاکہ اس جنگ بندی کو مستقل بنایا جا سکے۔‘‘ کابل حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں اور افغانستان میں قیام امن کے لیے ان  کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

حامد کرزئی نے اپنے پرانے موقف کو پھر دہرایا کہ امریکی حکومت پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال رہی کہ وہ مذہب پسند شدت پسندوں کی مبینہ حمایت ترک کر دے، ’’بطور افغان، طالبان افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ انہیں مذاکرات کی میز پر دوبارہ لایا جا سکتا ہے۔ تاہم قیام امن کے لیے ابھی مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔‘‘

یاد رہے کہ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ جب تک غیر ملکی افواج ان کے وطن سے نکل نہیں جاتیں، تب تک وہ کابل حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ لیکن حامد کرزئی نے کہا کہ علاقائی سطح پر اتحاد بناتے ہوئے طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

سابق صدر کرزئی کے بقول پاکستان میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) خطے میں قیام امن کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ منظور پشتین کی قیادت میں یہ تحریک عسکری کارروائیوں کے خلاف ہے اور اس تناظر میں یہ طالبان اور پاکستانی فورسز کی طرف سے کیے جانے والے مبینہ تشدد کو بھی مسترد کرتی ہے۔

ع ب / م م / ش ش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں