1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میئر ہمارا ہی ہوگا، حافظ نعیم

18 جنوری 2023

کراچی میں 3 برس کی تاخیر سے ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی 235 میں سے93 سیٹیں حاصل کرکے سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4MNpY
Pakistan | Hafiz Naeem ur Rehman
تصویر: Jamat.e. Islami

 جماعت اسلامی 88 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور تحریک انصاف 39 سیٹیں حاصل کرسکی ہے۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو سادہ اکثریت حاصل نہ ہونے کے سبب میئر شپ کے لیے جوڑ توڑ یقینی ہے مگر تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت میئر شپ کے لیے سب سے زیادہ امکانات جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کے ہیں۔

میئر ہمارا ہی ہوگا، حافظ نعیم

انتخابی نتائج پر پیپلز پارٹی سیمت سیاسی جماعتوں کے تحفظات کے باعث کئی حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث جماعت اسلامی کی نشستیں 86 سے 88 ہوگئیں، ایک سیٹ پیپلز پارٹی جبکہ ایک تحریک انصاف کے ٹوٹل سے کم ہوگئی، امیر جماعت اسلامی کراچی اور میئر شپ کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ الیکشن کمیشن کے عملے نے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر جماعت اسلامی کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے اور اگر ہماری نشستیں واپس نہ کی گئیں تو صرف کراچی نہیں پورے ملک میں احتجاج شروع کردیں گے۔

حافظ نعیم نے کہا ،''ہمارے دو نشستیں ہم واپس مل گئی ہیں لیکن اب بھی مزید 7 نشستیں واپس ملنا باقی اور جب تک ہماری تمام سیٹیں واپس نہیں کی جاتیں ہم ڈسڑکٹ ریٹنگ افسران کے دفاتر کے باہر دھرنے جاری رکھیں گے، عوام نے ہم پر اعتماد کیا ہے اور میئر بھی ہمارا ہی ہوگا۔‘‘

حافظ نعیم نے مزید کہا کہ ان کے درواز ے سب کے لیے کھلے ہیں اور وہ شہر کی بہتری کے لیے  سب سے بات کریں گے، تحریک انصاف بھی ایک آپشن ہے۔

Kombobild Saeed Ghani und Hafiz Naeem
سعید غنی اور حافظ نعیمتصویر: Rafat Saeed/DW

میئر کے انتخاب میں دو ماہ مزید لگیں گے، الیکشن کمیشن

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نتائج کے حوالے سے عجلت کا مظاہرہ کیا گیا، پولنگ ایجنٹس کی جانب سے فارم 11 اور 12 نہ ملنے کی شکایت پر چیف الیکشن کمشنر نے نوٹس لیا۔

کیا اسٹیبلشمنٹ سندھ میں متحدہ کو متحد کرنے میں کامیاب ہوگی؟

صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق ''بلدیاتی انتخابات کے نتائج کا مرتب کرنا قدرے مشکل کام ہے جس کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے، اسے صوبائی اور قومی اسمبلی کے نتائج سے موازنہ نہ کیا جائے، وہاں صرف ایک ہی کیٹیگری ہوتی ہے مگر بلدیاتی انتخابات میں 5 سے 6 کیٹیگریز ہوتی ہیں، پہلے ان سب کو الگ الگ شمار کرنا اور پھر نتیجہ مرتب کرنا ایک مشکل کام ہے اور الیکشن کمیشن کا اپنا عملہ تو ہوتا نہیں ہے، ڈی آر اوز انتظامی افسران ہوتے ہیں، لیکن اگر پھر بھی کسی امیدوار یا پارٹی کو تحفظات ہیں تو وہ دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے۔‘‘

میئر کے انتخاب سے متعلق اعجاز انور چوہان نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے لیے پارٹی پوزیشن کے تناسب سے امیدوار کا انتخاب کے ساتھ ان باقی ماندہ 11 عام نشستوں پر بھی انتخاب ہونا ہے، اس تمام عمل میں دو ماہ کا عرصہ لگے گا اور میئر کا انتخاب ممکن ہوسکے گا۔

پاکستانی سیاست میں اہم پیشرفت

جماعت اسلامی سے بات کرنا ترجیہی ہے، سعید غنی

جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت پر دھاندلی کے الزامات کے باوجود پیپلز پارٹی میں حافظ نعیم کے لیے نرم گوشہ موجود ہے، صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت میں کہا کہ دھاندلی کے حوالے سے حافظ نعیم کے پاس موجود اطلاعات غلط ہیں، ہم جماعت اسلامی سے ترجیہی بنیادوں پر بات کرنا چاھتے ہیں۔

 

Pakistan l  Bilawal Bhutto Zardari wurde zum Außenminister ernannt
پیپلز پارٹی میں حافظ نعیم کے لیے نرم گوشہ موجود ہےتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

 

سعید غنی کا کہنا تھا،''زیادہ بہتر ہوگا کہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی بیٹھ کر میئر، ڈپٹی میئر اور ٹاؤنز میں ہونے والے انتخابات کے لیے معاملات طے کرلیں، بار بار کہہ رہا ہوں کے جب نشستوں کے نتائج پر کسی بھی جماعت کا اعتراض ہے ان کو قانون کے مطابق آگے بڑھا سکتے ہیں اور وہ آگے بڑھ بھی رہے ہیں۔ ہمارے جیتے ہوئے امیدواروں نے بھی دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے، آج پی ٹی کی درخواست پر دو نشستوں پر دوبارہ گنتی ہورہی ہے، جہاں پیپلز پارٹی کی کامیابی کے اعلان کے بعد جماعت اسلامی کی درخواست پر دوبارہ گنتی ہورہی ہے  وہاں بھی ہم نے کوئی اعتراض نہیں کیا مگر گذشتہ روز ایک یونین کونسل میں پیپلز پارٹی کے درخواست پر دوبارہ گنتی شروع اور پیپلز پارٹی جیتی تو جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ایک سیٹ کم ہونے کے خدشہ پر ہنگامہ آرائی کے ذریعے گنتی روکنے کی کوشش کی۔‘‘

’’کراچی میں لسانی آگ بھڑک سکتی ہے‘‘

سعید غنی نے کہا کہ ہم تلخیاں بڑھانا نہیں چاہتے، جماعت اسلامی ایک بالغ نظر سیاسی جماعت ہے جسے کراچی کے لوگوں نے پیپلز پارٹی کی طرح ووٹ دیے ہیں، یہ دونوں جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ ماضی میں کراچی میں ہونے والی دہشت گردی کی سیاست، نفرت کی سیاست، تقسیم کی سیاست اور پھر پی ٹی آئی کی صورت میں بدتمیزی کی سیاست ہوتی رہی ہے اسکا راستہ روکیں۔ سعید غنی کے بقول،''جماعت اسلامی ساتھ بیٹھ کر میئرشپ مانگے تو پیپلز پارٹی راستہ نکالنے کو تیار ہے۔

Pakistan Wahlkampf Unfall von Imran Khan
کراچی میں میئر کے چناؤ کے لیے حالیہ انتخابات کے بعد تمام پارٹیوں کے رہنماؤں کا تصادمتصویر: Reuters

پیپلز پارٹی حافظ نعیم کی مدد کرے، امبر شمسی

تجزیہ کاروں کی رائے میں جماعت اسلامی نے گذشتہ چند برسوں میں شہری مسائل پر موثر انداز میں کام کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ کراچی کے شہریوں کی اکثریت نے اس بار انہیں ووٹ دیا ہے، معروف صحافی اور سینیٹر آف ایکسیلینس فار جرنلزم کی ڈائریکٹر امبر شمسی کہتی ہیں کہ حافظ نعیم موجودہ صورت حال میں کراچی کی میئر شپ کے لیے موضوع ترین امیدوار ہیں، جس طرح 2018 ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا رجحان تھا بالکل اسی طرح کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کو ووٹ دینے کا رجحان واضح طور پر نظر آیا ہے۔

کراچی میں تحریکِ لبیک کا فرانس کے خلاف بڑا مظاہرہ

امبر شمسی نے پیپلز پارٹی پر دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انتخابی طریقہ کار کو نتائج میں تاخیر اور اعتراضات کو جنم دینے کا موجب قرار دیا۔ انکا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پرانی جماعت ہے انہیں بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے حافظ نعیم کو میئر بننے میں مدد کرنا چاہیے۔ ''کراچی کی صورت حال بہت خراب ہے، یہ وقت آپس میں لڑنے جھگڑنے کا نہیں ہے۔‘‘

پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم

ضلع کیماڑی کی ایک یونین کونسل کے نتائج پر پی ٹی آئی کے اعتراض کے باعث بدھ کی شام دوبارہ گنتی کے موقع پر ڈی آر او آفیس میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم ہوا۔ دونوں جانب سے مشتعل کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا جس سے کئی افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا۔ تحریک انصاف کے رہنما علی حیدر زیدی نے الزام عائد کیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا ہے۔ جبکہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ سندھ کے عوام نے پی ٹی آئی کو پھر مسترد کیا ہے لہٰذا یہ لوگ حالات خراب کرنا چاھتے ہیں۔