کراچی کا انتخابی معرکہ
کراچی پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن یہ شہر آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
انتخابی مہم زوروں پر
پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں چند دن باقی ہیں۔ کراچی میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم زوروں پر ہے۔
مصطفیٰ کمال
مصطفیٰ کمال پاک سر زمین پارٹی کے پلیٹ فارم سے کراچی کے حلقہ این اے 243 سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
پاک سر زمین
مصطفیٰ کمال کی رائے میں ان کی سیاسی جماعت کو کراچی میں پیپلز پارٹی سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مصطفیٰ کمال کی انتخابی مہم
مصطفیٰ کمال کراچی میں انتخابی مہم کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔
فاروق ستار
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے ڈی ڈبلیو اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا، ’’پاکستان میں نئی حکومت بنانے کے لیے اگر پاکستان تحریک انصاف یا مسلم لیگ نون کو ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت کی ضرورت پڑی، تو وہ ڈیل قبول کر لیں گے۔‘‘
ایم کیو ایم پاکستان
فاروق ستار کا کہنا ہے کہ نئے صوبوں کے ساتھ، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بلدیاتی اختیارات میں خود مختاری نہایت ضروری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف
عمران خان کی سیاسی جماعت بھی کراچی میں اپنے قدم جمانے کی بھر پور کوشش میں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا لیاری پہنچنے پر مقامی افراد نے پرتپاک استقبال کیا۔
لیاری
عمران خان نے ایم کیو ایم کا گڑھ سمجھے جانے والے ضلع وسطی کے مختلف حلقوں میں انتخابی دفاتر کا افتتاح کیا۔ ان علاقوں میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے متعدد وعدے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کوڑا کرکٹ کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔ پولیس کا حال یہ ہے کہ امن کے لیے رینجرز کو لانا پڑتا ہے۔
شہباز شریف
کراچی میں انتخابی مہم میں شہباز شریف بھی پیچھے نہیں ہیں۔ شہباز شریف نے کراچی دورے کے دوران کہا کہ وہ اس شہر کی تقدیر بدل دیں گے۔
جبران ناصر
جبران ناصر کراچی کے حلقہ پی ایس 111 اور این اے 247 کی نشستوں سے آزاد حیثیت میں کھڑے ہونے والے امیدوار ہیں۔ وہ اپنی روشن خیالی کے باعث نوجوان نسل میں کافی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں پر امید ہے کہ وہ کراچی میں زیادہ نشستیں جیتے گی۔
مذہبی جماعتیں
مذہبی جماعتیں بھی کراچی کے عوام کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں