1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں کار بم دھماکا، کم از کم 45 افراد ہلاک

Afsar Awan4 مارچ 2013

پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے شہر کراچی میں اتوار کی شام ہونے والے کار بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 45 تک پہنچ گئی ہے۔ حکام کے مطابق دھماکے کے سبب 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/17pc2
تصویر: Getty Images

حکام کے مطابق دھماکا عباس ٹاؤن کے علاقے میں دو رہائشی اپارٹمنٹس کے ایک بلاک کے سامنے ہوا، جس سے دو پانچ منزلہ عمارتوں کا سامنے کا حصہ بری طرح متاثر ہوا۔ دھماکے کے بعد ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں آگ لگ گئی جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ پھنس کر رہ گئے اور امدادی کاموں میں بھی مشکلات پیش آئیں۔

دھمماکے سے دو پانچ منزلہ عمارتوں کا سامنے کا حصہ بری طرح متاثر ہوا
دھمماکے سے دو پانچ منزلہ عمارتوں کا سامنے کا حصہ بری طرح متاثر ہواتصویر: picture-alliance/AP

پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والا شہر کراچی کئی برسوں سے لسانی، سیاسی اور مذہبی تشدد کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ برس یعنی 2012ء میں 2200 افراد ایسے ہی پر تشدد واقعات کی بھینٹ چڑھ گئے تھے، تاہم اس طرح کے بم دھماکے شاذ ونادر ہی ہوتے ہیں۔

کراچی کے ایک سینئر حکومتی اہلکار ہاشم رضا زیدی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ زخمیوں کی نصف کے قریب تعداد کی حالت تشویشناک ہے۔ ‘‘

دھماکے کے وقت قریبی مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد نمازی واپس لوٹ رہے تھے۔ اے ایف پی کے مطابق دھماکے سے سینکڑوں گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔ زیادہ تر زخمیوں کو قریبی پٹیل ہستپال پہنچایا گیا۔ جہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ زارو قطار روتی ہوئی ایک ماں کو اپنے کم عمر بیٹے کی تلاش تھی۔ اس خاتون نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ وہ بالکونی میں کھڑا تھا، وہ کہاں ہے؟‘‘

زیادہ تر زخمیوں کو قریبی پٹیل ہستپال پہنچایا گیا
زیادہ تر زخمیوں کو قریبی پٹیل ہستپال پہنچایا گیاتصویر: Getty Images

ہسپتال میں زیر علاج ایک شخص اعجاز علی کے مطابق وہ دھماکے کا نشانہ بننے والے اپارٹمنٹس میں سے ایک بلاک کی تیسری منزل پر اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ موجود تھے۔ اعجاز علی نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اچانک ہم نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی۔ ہمیں لگا کہ عمارت تباہ ہو رہی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی تھا جیسے زور دار زلزلہ آ گیا ہو۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے جو کراچی پہنچے ہوئے تھے، اس دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کراچی میں اپنی مصروفیات معطل کرکے امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

صوبہ سندھ کے سیکرٹری صحت سریش کمار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

aba/ng (AFP)