1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں غیرمعینہ مدت کے لیے ہڑتال، اعلان واپس لے لیا گیا

7 مارچ 2013

کراچی میں سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے بدھ کو غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کیا جو چند گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔ بدھ کی سہ پہر ہڑتال کے اعلان پر شہر میں کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/17sW5
تصویر: Reuters

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے کراچی کے زیادہ تر شیعہ آبادی والے ایک علاقے عباس ٹاؤن میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکے کے رد عمل میں غیرمعینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان بدھ کو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر چار بجے کیا گیا تھا، جس کے بعد شہر میں کاروباری مراکز، دکانیں، اسکول اور ٹرانسپورٹ بند ہو گئے تھے۔ تاہم رات ساڑھے آٹھ بجے سے کچھ دیر بعد ایم کیو ایم نے یہ اعلان واپس لے لیا۔

اس جماعت کے ایک رہنما رضا ہارون نے صحافیوں کو بتایا: ’’ہم نے غیرمعینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے کیونکہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں بالخصوص تاجروں نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ اس سے ان کے کاروبار اور مجموعی طور پر معیشت کو نقصان پہنچے گا۔‘‘

رضا ہارون نے مزید کہا: ’’ہم مستقبل کے لیے اپنے لائحہ عمل کا اعلان بعد میں کریں گے لیکن ہم حملہ آوروں کی گرفتاری سمیت اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔‘‘ ایم کیو ایم کے اس رہنما کے مطابق: ’’ذمہ دار عناصر کی گرفتاری تک ہمارا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔‘‘

Karachi Pakistan
ہڑتال کے اعلان کے بعد شہر میں ٹرانسپورٹ بند ہو گئیتصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نجی اسکولوں کی نمائندہ ایک تنظیم نے بھی قبل ازیں شہر میں ’سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے تک‘ اسکولوں کی بندش کا اعلان کیا تھا، تاہم بعد ازاں اس تنظیم کے سربراہ خالد شاہ نے بھی یہ فیصلہ واپس لے لیا۔

عباس ٹاؤن کے دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور تقریباﹰ 140 زخمی ہو گئے تھے۔ سندھ میں نیم فوجی دستوں کے صوبائی سربراہ رضوان اختر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے 59 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

قبل ازیں بدھ کو ہی مقامی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ عباس ٹاؤن پر حملے کے تناظر میں ہی صوبہ سندھ کے پولیس سربراہ فیاض لغاری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب کراچی میں سپریم کورٹ کے ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے پاکستانی چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کو غفلت کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کے حملے پر سخت رد عمل ظاہر کیوں نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس چودھری کا کہنا تھا: ’’ہم کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ عوام کے ٹیکسوں پر سرکاری عہدوں کا مزہ تو لیں لیکن ان کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کچھ نہ کریں۔‘‘

بدھ کو صوبہ سندھ کے دیگر شہروں حیدر آباد، میر پور خاص اور نواب شاہ میں بھی فائرنگ کے واقعات کے بعد دکانیں بند کر دی گئی تھیں۔

ng/mm (AFP)