کراچی سرکلر ریلوے، کل آج اور کل
کراچی سرکلر ریلوے، نیا آغاز
سندھ حکومت کی طرف سے آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں کو عالمی معیار کی سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی حال ہی میں منظوری دی گئی ہے۔ اس منصوبے کےتحت جدید ٹرینیں شہر کے مختلف حصوں کو منسلک کریں گی۔
مصروف ترین شہر
پاکستان کا گنجان آباد ترین شہر کراچی، جہاں ایک رپورٹ کے مطابق ہر ماہ ساڑھے سولہ ہزار سے زائد چھوٹی بڑی نئی گاڑیاں سڑکوں پر لائی جاتی ہیں، ٹریفک کے گھمبیر مسائل میں جکڑا ہوا ہے۔ مناسب پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ان مسائل کی ایک اہم وجہ ہے۔
ناکافی سفری سہولیات
شہر میں تیزی سے بڑھتی آبادی کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرنے اور سڑکوں پر ٹریفک کے اژدھام سے نمٹنے کے لیے حکومت سندھ نے پاکستان ریلوے کی جانب سے ماضی میں شروع کیے جانے والے منصوبے، کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ کو ایک بار شروع کرنے کا عزم کیا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کا ماضی
کراچی سرکلر ریلوے کامنصوبہ 1969ء میں پاکستان ریلوے کی جانب سے شروع کیا گیا تھا۔ جس کے تحت ڈرگ روڈ سے سٹی اسٹیشن تک خصوصی ٹرینیں چلائی گئیں۔ اس سہولت سے سالانہ 60 لاکھ افراد فائدہ اٹھایا کرتے تھے۔
سرکلر ریلوے کی بندش
1990ء کی دہائی کے آغاز سے بعض وجوہات کی بنا پر ریلوے کو ہونے والے مالی نقصانات کے باعث کئی ٹرینوں کو بند کر دیا گیا اور آخر کار 1999ء میں حکومت نے مکمل طور پر اس سروس کو بند کر دیا۔
ٹریکس کی تباہی
اس سروس کی معطلی کے بعد اب شہر کے بعض علاقوں میں عوام کو سستی اور معیاری سفری سہولت فراہم کرنے والے اس نظام کی چند باقیات ہی نظر آتی ہیں۔
بحالی کی ناکام کوششیں
گزشتہ برسوں میں کراچی سرکلر ریلوے کے احیا کی کئی بار کوششیں کی گئیں۔ تاہم اس منصوبے کے مخالف بعض عناصر نے ریلوے کی زمینوں پر جعلی قبضے، دور دراز علاقوں سے لوگوں کو لاکر ان زمینوں پر آبادکاری کروائی اور قبضوں کے خاتمے کے لئے بھاری رقوم کے مطالبے کیے۔
جاپانی تعاون سے نیا منصوبہ
کراچی سرکلر ریلوے کا یہ منصوبہ سن دو ہزار پانچ میں تشکیل دیا گیا تھا جو التوا کا شکار ہو گیا تھا۔ تاہم جاپان کے اشتراک سے اس منصوبے کو ایک بار پھر عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
50 کلومیٹر طویل ٹریک، 246 ٹرینیں
سندھ حکومت کی طرف سے 2.6 بلین ڈالرز کے ترمیم شدہ منصوبے کی منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے دو بلین جاپان جبکہ 600 ملین ڈالرز سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے۔ نئے سرکلر ریلوے کے لئے 50 کلومیٹر طویل ٹریکس بچھائی جائیں گی جن پر 246 گاڑیاں چلائی جانی ہیں۔
سفری سہولیات
جدید سہولیات سے آراستہ ٹرین کے کُل 23 اسٹیشنز ہوں گے جہاں ہر تین منٹ بعد ایک ٹرین آئے گی اور سات لاکھ افراد ان ٹرینوں پر سفر کریں گے۔
شہر کے اہم علاقوں تک رسائی
کراچی سرکلر ریلوے کا نیا روٹ نیپا اسٹیشن، گلشن اقبال سے نارتھ ناظم آباد، لیاری، مچھرکالونی سے ہوتا ہوا کالا پُل کے قریب مہران اسٹیشن اور پھر وہاں سے پی اے ایف میوزیم شاہراہ فیصل سے ہوتے ہوئے پھر نیپااسٹیشن کو لنک کرے گا۔
کام کا آغاز جلد متوقع
سندھ حکومت کے اعلان کے مطابق رواں برس نومبر یا دسمبر تک اس پراجیکٹ پر باقاعدگی کے ساتھ کام شروع کیا جائے گا جو تین سے چار برسوں میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد شہر میں بڑھتی ہوئی ٹریفک پر قابو پالیا جائے گا۔