1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کاروانِ بھٹو‘یا ’ابو بچاؤ مارچ‘

26 مارچ 2019

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان کے وفاقی وزیرِاطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی’ پی پی پی‘ کی قیادت میں’کارواِن بھٹو‘ کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3FfeZ
Munich Security Conference 2019 Bilawal Bhutto
تصویر: DW/Shamil Shams

ایک جانب چیئرمین پیپلز پارٹی کا ٹرین مارچ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیرِاطلاعات فواد چوہدری نے ’کاروانِ بھٹو‘ کو دنیا کا پہلا  ’ابو بچاؤ ٹرین  مارچ‘ قرار دے دیا۔ فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا، ’’یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحریک ہے، جو بدعنوانی کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے شروع کی جارہی ہے‘‘۔

فواد چوہدری کی کاروان بھٹو  پر تنقید سے کچھ ہی دیر قبل یہ کاروان چیئرمین پی پی پی کی قیادت میں روانہ ہوا۔ یاد رہے کہ، پیپلز پارٹی کا یہ کاروان کراچی کے کینٹ اسٹیشن سے لاڑکانہ کے لیے روانہ ہوا ہے۔

چار اپریل ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کا دن ہے اور اسی دن لاڑکانہ میں بلاول بھٹو زرداری ’بھٹو کی برسی‘ کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب بھی کریں گے۔

 

اس قافلے میں چیئرمین پیپلز پارٹی کے ہمراہ دیگر سیاسی رہنما بھی موجود ہیں، جن میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیرِ بلدیات سعید غنی اور نثار کھوڑو بھی شامل ہیں۔

گزشتہ روزبلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس کاروان کا نقشہ بھی شیئر کیا۔

کاروانِ بھٹو اپنے آغاز میں کراچی کے لانڈھی اسٹیشن اور ڈرگ روڈ جنکشن پر رکا تھا۔ اس دوران یہ کاروان پچیس مختلف مقامات پر رکے گا۔ بلاول اب اگلا پڑاؤ جھمپیر میں ڈالیں گیں۔ اس کے بعد یہ قافلہ جنگ شاہی، کوٹری، حیدرآباد، اوڈیرو لعل، ٹنڈو آدم، شہداد پور اور نواب شاہ کے ریلوے اسٹیشنز پر رکے گا۔

کاروانِ بھٹو دوڑ، پڈعیدن، محراب پور، بھریا روڈ، سیتھرجا، رانی پور، خیر پور میرس، روہڑی، سکھر، حبیب کوٹ، مدیجی، سر شاہنواز بھٹو نوڈیرو سے ہوتا ہوا لاڑکانہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں