کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج مچھليوں کے ليے اعصابی خطرات کا سبب
16 جنوری 2012ايک اندازے کے مطابق اس صدی کے اختتام تک کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج سے مچھليوں کا دماغ اور اعصابی نظام اس حد تک متاثر ہوگا کہ ان کے سونگھنے، سننے اور خطرے کو جان لينے کی حسيات کمزور پڑ جائيں گی۔ اس بات کا اندازہ آسٹريلوی شہر سڈنی ميں تحقيقات کے بعد Australian Research Council's Centre of Excellence for Coral Reef Studies کی جانب سے شائع کردہ ايک رپورٹ ميں کيا گيا۔ Nature Climate Change نامی ايک رسالے ميں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے محقق اور پروفيسر Phillip Munday کا کہنا ہے، ’اب يہ بات صاف ظاہر ہے کہ کاربن ڈائی آکسائڈ سے مچھليوں کا دماغ منفی طور پر متاثر ہوتا ہے، اوراس عمل سے ان کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔‘
آسٹريلوی سينٹر کی اس رپورٹ ميں پہلی مرتبہ اس بات کا تعين کيا گيا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائڈ سے سمندری مخلوقات کو خطرہ لاحق ہے۔ پروفيسر Phillip Munday کے مطابق مچھليوں کو لاحق يہ خطرہ اس سے قبل نامعلوم تھا۔ محققين نے اس حوالے سے چند اقسام کی مچھليوں کو کاربن ڈائی آکسائڈ کے زيادہ تناسب والے پانی ميں رکھا اور ان کے رويوں کا معائنہ کيا۔
چھوٹی مچھليوں ميں سونگھنے کی حس بری طرح متاثر ہوئی اور انہيں خوراک کو ڈھونڈنے اور خطرے کا تعين کرنے ميں دشواری پيش آئی۔ اس کے بعد محققين نے مچھليوں کی سننے کی حس کا جائزہ ليا جس سے وہ اپنا گھر يا خوراک تلاش کرنے کے ليے استعمال کرتی ہيں۔ يہ حس بھی منفی طور پر متاثر ہوتی ہوئی نظر آئی۔ ايک اور خاص بات يہ سامنے آئی کہ مچھليوں ميں سمت کا تعَين کرنے کی صلاحيت ميں بھی نقص نظر آیا اور انہيں دائيں اور بائيں کا اندازہ لگانے ميں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پروفيسر Phillip Munday نے تحقيقات کے نتائج پر بات کرتے ہوئے کہا، ’تحقيق سے يہ با صاف ظاہر ہے کہ کاربن ڈائی آکسائڈ کے اثرات سے محض انفرادی حسيات ہی نہيں بلکہ مرکزی اعصابی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔‘ يہی وجہ ہے کہ ماحول ميں کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کے طويل مدتی اثرات سے سمندری مخلوقات کے ناپيد ہونے کا خدشہ بھی لاحق ہے۔
Phillip Munday کے مطابق سمندری پانی ميں اس وقت سالانہ طور پر 2.3 ملين ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج ہوتا ہے جو کہ آبی مخلوقات کے ليے ايک بڑا خطرہ ہے۔
رپورٹ: عاصم سليم
ادارت: شامل شمس