1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں بم دھماکہ، آٹھ افراد ہلاک

Afsar Awan7 اگست 2012

کابل کے شمال مغربی علاقے میں ایک پُل کے نیچے نصب بم پھٹنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق یہ بم ایک ریموٹ کنٹرول بم تھا۔

https://p.dw.com/p/15l8W
تصویر: AP

افغان پولیس کے مطابق ایک دہشت گرد نے اس ریموٹ کنٹرول بم کا دھماکہ اس وقت کیا جب وہاں سے ایک مسافر مِنی بس گزر رہی تھی۔ کابل پولیس کے سربراہ جنرل ایوب سالنگی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ضلع پغمان میں ایک مسافر مِنی بس ایک ریموٹ کنٹرل بارودی سرنگ کی زد میں آئی۔ صبح پانچ بجے کے قریب ہونے والے اس دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

رمضان کے مہینے میں بے قصور مسلمان شہریوں کو نشانہ بنانے والے نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی افغان، حامد کرزئی
رمضان کے مہینے میں بے قصور مسلمان شہریوں کو نشانہ بنانے والے نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی افغان، حامد کرزئیتصویر: AP

ایک اور افغان پولیس اہلکار عبدالرزاق نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ دھماکہ کرنے والے شخص کو مقامی لوگوں نے اس وقت پکڑ لیا جب وہ وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ پولیس سربراہ سالنگی نے پکڑے گئے شخص کا تعلق طالبان سے بتایا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام مرد افغان شہری ہیں جو ممکنہ طور پر اپنے کام پر جا رہے تھے۔

ابتدائی طور پر اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ بم دھماکے کا نشانہ بننے والی بس حکومتی اہلکاروں کی تھی، تاہم بعد میں یہ بات درست ثابت نہ ہوئی۔ اے پی کے مطابق علاقائی پولیس نے خیال ظاہر کیا ہے کہ حملہ آور دراصل سرکاری ملازمین کی بس کو نشانہ بنانا چاہتا تھا تاہم اُس نے غلطی سے مذکورہ مسافر بس کو دھماکے سے اڑا دیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2011ء میں ریکارڈ 3,021 افغان سویلین ہلاک ہوئے
اقوام متحدہ کے مطابق 2011ء میں ریکارڈ 3,021 افغان سویلین ہلاک ہوئےتصویر: dapd

افغان صدر حامد کرزئی نے اس بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے، ’’دہشت گرد جو رمضان کے مہینے میں بے قصور مسلمان شہریوں کو نشانہ بنانے اور انہیں ہلاک کرنے کے لیے عوامی راستوں پر بم نصب کرتے ہیں یقینی طور پر نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی افغان۔‘‘

افغانستان میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران شہری ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2011ء میں ریکارڈ 3,021 افغان سویلین ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتوں کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں پر عائد کی جاتی ہے۔ طالبان کی طرف سے سڑک کنارے نصب بموں کے دھماکے اکثر سامنے آتے رہتے ہیں تاہم دارالحکومت کابل کے قریبی علاقے میں اس طرح کے حملے شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق کابل میں طالبان کی طرف سے اکثر خودکش حملے یا پھر فائرنگ کے واقعات زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں۔

aba/aa (AFP, AP)