1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل: مقامی ہوٹل پر حملے ميں کم از کم بيس افراد ہلاک

22 جون 2012

افغان وزارت داخلہ کے مطابق ملکی سکيورٹی فورسز نے قرغا جھيل کے کنارے واقع ايک ہوٹل ميں شہريوں کو يرغمال بنانے والے تمام طالبان دہشت گردوں کو ہلاک کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/15JcT
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان ميں وزارت داخلہ کے ترجمان صديق صديقی نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کہ آخری دہشت گرد کی ہلاکت کے ساتھ بارہ گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی اب اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔ تازہ ترين اطلاعات کے مطابق صديق صديقی نے بتايا ہے کہ اس واقعے ميں کم از کم بيس افراد ہلاک ہوئے ہيں جن ميں 12 سے 15 شہری، ہوٹل کے عملے ميں شامل دو سکيورٹی گارڈز اور ايک پوليس اہلکار بھی شامل ہے۔ سکيورٹی فورسز کی کارروائی ميں پانچ دہشت گرد بھی مارے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق رات تقريبا ساڑھے گيارہ بجے طالبان دہشت گردوں نے قرغا جھيل کے کنارے واقع Spozhmai Hotel کے تين سکيورٹی اہلکاروں کو قتل کر کے ہوٹل کے اندر موجود افراد کو يرغمال بنا ليا تھا۔ نيوز ايجنسی کی رپورٹ ميں يہ بھی بتايا گيا تھا کہ يہ کارروائی جن مسلح طالبان باغيوں کی جانب سے کی گئی ان کے پاس مشين گنيں، راکٹ لانچر اور خودکش جيکٹيں بھی تھيں۔

واقعے کے بعد افغان سکيورٹی اہلکاروں اور طالبان کے درميان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جو کہ آج صبح مقامی وقت کے مطابق گيارہ بجے اپنے اختتام کو پہنچا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صديق صديقی نے اے ايف پی کو بتايا کہ افغان فورسز نے کم از کم چاليس يرغماليوں کو پہلے ہی چھڑوا ليا تھا۔

طالبان کے خلاف اس کارروائی ميں افغان سکيورٹی فورسزکے ساتھ نيٹو افواج نے بھی حصہ ليا
طالبان کے خلاف اس کارروائی ميں افغان سکيورٹی فورسزکے ساتھ نيٹو افواج نے بھی حصہ لياتصویر: picture-alliance/dpa

نيوز ايجنسی کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل شہر کے وسط سے قريب دس کلوميٹر دور واقع قرغا جھيل کا يہ علاقہ اہم تفريحی مقام مانا جاتا ہے۔ Spozhmai Hotel وہ مقام ہے جہاں شہر کے متوسط طبقے ميں شامل افراد عموما موجود ہوتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہيں اور ان کے ترجمان ذبيح اللہ مجاہد نے حملے کی وجہ بيان کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ہوٹل ميں غير ملکی افراد شراب نوشی اور ديگر کاموں ميں ملوث پائے جاتے ہيں۔ ان کے مطابق ايسے عوامل اسلام ميں ممنوعہ ہيں اور يہی وجہ ہے کہ طالبان نے اس ہوٹل کو اپنی کارروائی کا نشانہ بنايا۔

افغانستان ميں تعينات نيٹو افواج کے ايک ترجمان نے تصديق کی ہے کہ طالبان کی جانب سے کيے جانے والے اس دہشت گردانہ حملے کی جوابی کارروائی ميں افغان سکيورٹی فورسز اور نيٹو افواج نے حصہ ليا۔

as / at / afp, ap