1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل: طالبان کا محکمہء ٹریفک کے دفتر پر حملہ

21 جنوری 2013

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک مغربی علاقے میں پیر کو علی الصبح محکمہء ٹریفک کے دفتر پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں علاقہ دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا۔ حملہ جاری ہے اور اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔

https://p.dw.com/p/17Nwa

پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پہلے ایک کار بم دھماکا ہوا جس کے بعد متعدد دھماکے ہوئے اور حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

متاثرہ علاقے کے لوگوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پارلیمنٹ کی طرف جانے والی سڑک کے علاقے میں ایک پولیس کمپلیکس سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے، جس کے بعد سڑکیں بند کر دی گئیں۔

ایک مقامی پولیس اہلکار کے مطابق پہلا بڑا دھماکا کار سوار خود کش بمبار نے کیا، جس کے بعد مزید دھماکے ہوئے اور فائرنگ بھی شروع ہو گئی۔

کابل سی آئی ڈی کے سربراہ محمد ظاہر نے بتایا: ’’دو، تین یا چار دہشت گردوں کے ایک گروپ نے ٹریفک پولیس کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’دو بمباروں کو داخلی دروازے پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا اور ایک بظاہر عمارت میں داخل ہو گیا ہے اور اندھا دھند فائرنگ کر رہا ہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز علاقے میں موجود ہیں۔‘‘

ایک عینی شاہد کے مطابق عمارت کی آخری منزل پر آگ لگی ہوئی ہے۔ اس نے بتایا کہ پہلا دھماکا بہت شدید تھا۔ اس نےکہا: ’’ہر طرف پولیس، ایمبولینسیں اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں ہیں۔‘‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک پیغام میں اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ اس نے کہا: ’’آج صبح پانچ بجےفدائیوں کی ایک بڑی تعداد دہمزنگ میں ایک عمارت میں داخل ہو گئی اور ایک امریکی تربیتی مرکز، پولیس کے ایک مرکز اور دیگر عسکری مراکز پر حملہ کر رہی ہے اور دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچا چکی ہے۔‘‘

گزشتہ بدھ کو خودکُش بمباروں کے اسکواڈ نے کابل کے مرکز میں افغان انٹیلیجنس ایجنسی کے صدر دفاتر پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں کم از کم ایک محافظ ہلاک اور درجنوں شہری زخمی ہو گئے تھے۔

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) پر حملہ کرنے والے تمام چھ حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی تھی جو افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

افغانستان میں تعینات غیرملکی افواج کا انخلاء آئندہ برس کے آخر تک ہو جائے گا۔ اے ایف پی کے مطابق اس تناظر میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں بتدریج مقامی فورسز کو منتقل کی جا رہی ہے۔ تاہم ان پر طالبان کے حملوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ng/shs (AFP, dpa)