1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈینیئل پرل کیس سے بری ہونے والے پھر گرفتار

4 اپریل 2020

امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں بری ہونے والے تین ملزمان کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہےکہ یہ اس وقت تک جیل میں رہیں گے، جب تک ان کی رہائی کے خلاف اپیل پر فیصلہ نہیں ہو جاتا۔

https://p.dw.com/p/3aSAZ
Ahmed Omar Saeed Sheikh
تصویر: AFP/A. Quereshi

حکام کے مطابق عدالت کی جانب سے ملزمان کی رہائی کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہے اور اسی تناظر میں ان ملزمان کو اس اپیل کے فیصلے تک جیل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایک پاکستانی عدالت کی جانب سے برطانیہ میں پیدا ہونے والے عسکریت پسند احمد عمر سعید الشیخ سمیت چار ملزمان کو سن 2002 میں امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے جرم میں دی گئی سزا کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کی سزائے موت قید میں بدل دی گئی تھی جبکہ تین دیگر ملزمان کی رہائی کا حکم بھی دے دیا۔ اس پیشرفت پر جمعرات کو امریکا نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔

اس عدالتی فیصلے اور امریکی تنقید کے بعد  جمعے کے دن پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ ملزمان بدستور جیل ہی میں رہیں گے اور ان کی رہائی کے خلاف اپیل پاکستان کی سپریم کورٹ میں داخل کرائی جائے گی۔

US-Reporter Daniel Pearl in Pakistan entführt
امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو کراچی سے اغوا کیا گیا تھا جب کہ بعد میں انہیں قتل کر دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Washington Post

وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق ان ملزمان کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ تین ماہ تک اس اپیل کو عدالت میں داخل کرائے جانے تک جیل ہی میں رکھے جائیں گے۔

وزارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

واضح رہے کہ عمر شیخ پر اغوا سے متعلق ثابت ہونے والے جرم کو ماتحت عدالت نے قائم رکھا تھا، تاہم وہ چوں کہ پہلے ہی سات برس کا عرصہ جیل میں گزار چکا ہے، اس لیے اگر حکومت مداخلت نہ کرتی، تو اسے رہا کیا جا سکتا تھا۔

38 سالہ امریکی صحافی ڈینیئل پرل امریکی  اخبار دا وال اسٹریٹ جرنل کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں جنوری 2002 میں کراچی سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا، جب وہ مسلم شدت پسندوں سے متعلق ایک خبر پر کام میں مصروف تھا۔ اغوا کے ایک ماہ بعد ان کی لاش ملی تھی، جو امریکا کے حوالے کر دی گئی تھی۔

امریکی سفیر برائے جنوبی ایشیا ایلیس ویلز نے اس اغوا اور قتل کے ملزمان کو بری کیے جانے کے عدالتی فیصلے کو 'دہشت گردی کے تمام متاثرین کی توہین‘ قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے ملزمان کی رہائی کے خلاف اپیل کا خیرمقدم کیا ہے۔

اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں ویلز نے لکھا، 'ڈینیل کے بزدلانہ اغوا اور قتل کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنا چاہیے۔‘‘

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریل ڈینیئل پرل کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔

ع ت، ع ب  (روئٹرز، اے ایف پی)