1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستنیدر لینڈز

ڈچ وزیر اعظم کے لیے نیٹو کا نیا سربراہ بننے کی راہ ہموار

20 جون 2024

رومانیہ کے صدر کلاؤس یوہانیس نے نیٹو کے نئے سربراہ کے لیے دائر کردہ اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ہیں۔ یوں نیدرلینڈز کے وزیر اعظم مارک رُٹے کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے کہ وہ اس مغربی عسکری اتحاد کی کمان سنبھال سکیں۔

https://p.dw.com/p/4hK0O
EU-Gipfel Dezember 2023: Diskussion über aktuelle Herausforderungen und politische Agenda
تصویر: European Council

مغربی عسکری اتحاد کے نئے سیکرٹری جنرل کے لیے دو امیدواروں کے مابین ہی مقابلہ تھا۔ یعنی رومانیہ کے صدر اور ڈچ وزیر اعظم۔

رومانیہ کے صدر کلاؤس یوہانیس نے جمعرات کے دن اس ریس سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بھی ڈچ وزیر اعظم مارک  رُٹے کی حمایت کرتا ہے۔

سبکدوش ہونے والے ڈچ وزیر اعظم  رُٹے اگرچہ اس پوسٹ کے لیے ایک فیورٹ امیدوار تھے لیکن رومانیہ کے صدر کی طرف سے انہیں سخت مقابلے کی توقع تھی۔

رومانیہ کی اسٹریٹیجک اہمیت بڑھی ہے

یوکرین اور بحیرہ اسود سے متصل رومانیہ کی اسٹریٹیجک اہمیت اس وقت زیادہ ہو گئی تھی، جب فروری سن 2022 میں روس نے یوکرین پر جنگ مسلط کی تھی۔ اس وقت یورپ کے جنوب مشرقی ریجن میں سب سے زیادہ نیٹو افواج رومانیہ میں ہی تعینات ہیں۔ ان فوجی دستوں کی تعداد پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے۔

یوکرین کا روسی حملوں کے خلاف مؤثر فضائی دفاع ناگزیر، جرمن چانسلر

جرمنی نے یوکرین کو روس میں اہداف نشانہ بنانے کی اجازت دے دی

نیٹو کا سربراہ چننے کی خاطر اس عسکری اتحاد کے رکن بتیس ممالک کے مابین اتفاق رائے ہونا لازمی ہے۔ اگرچہ زیادہ تر رکن ممالک  رُٹے کے ساتھ تھے تاہم ہنگری اور سلووینیہ یوہانیس کو سپورٹ کر رہے تھے۔

ستاون سالہ مارک  رُٹے کو دیگر کئی رکن ممالک کے ساتھ ساتھ نیٹو کی اہم رکن ریاستوں امریکہ، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی بھی بھرپور حمایت حاصل تھی۔

نیٹو کی طرف سے یوکرینی فوجیوں کو یوکرین میں تربیت دینے کے نتائج؟

مارک رُٹے کے لیے کیا چیلنج ہوں گے؟

مارک رُٹے ایک ایسے مشکل وقت میں نیٹو کی کمان سنبھالیں گے، جب یوکرین میں جنگ جاری ہے۔ ساتھ ہی ایسی خبریں بھی ہیں کہ ری پبلکن امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن جیت سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت میں نیٹو کے بارے میں شک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اس الیکشن مہم میں تو انہوں نے نیٹو رکن ممالک کے بارے میں کئی متنازعہ بیانات بھی دیے ہیں۔

اس عسکری اتحاد کے موجودہ سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ کی مدت یکم اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے جبکہ امریکہ میں رائے دہندگان ایک ماہ بعد موجودہ صدر جو بائیڈن اور ٹرمپ میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے۔

ٹرمپ کی ممکنہ جیت پر یورپی رہنما فکر مند

بہت سے یورپی رہنما پریشان ہیں کہ ٹرمپ کی دوسری مدت کا مطلب یوکرین اور نیٹو دونوں کے لیے واشنگٹن کی حمایت میں کمی ہو گی۔

ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران نیٹو کے ساتھ اپنی وابستگی کے بارے میں خدشات بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ روس کو ایسے نیٹو رکن ممالک پر حملہ کرنے کی ترغیب دیں گے، جو اپنے دفاعی اخراجات کے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

روس یوکرین جنگ: نیٹو وزرائے خارجہ کی پراگ میں اہم میٹنگ

کیا یوکرین جنگ میں روس کے لیے چینی حمایت اہم ہے؟

ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اگر وہ صدر بن گئے تو وہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت ختم بھی کر سکتے ہیں۔

امریکی کانگریس نے اپریل میں ہی یوکرین کے لیے 60 ارب ڈالر کی نئی فوجی امداد کی منظوری دی تھی۔ ٹرمپ کے کچھ رپبلکن اتحادیوں نے اس امداد میں رخنے ڈالنے کی کوشش بھی کی تھی۔ 

دوسری طرف ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان بھی یوکرین کی مدد کے لیے نیٹو اور یورپی یونین کی کوششوں میں باقاعدگی سے رکاوٹیں ڈالتے رہے ہیں۔

ع ب/ ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

جرمنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں