1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈوئچے بینک کا ٹرمپ کی مالیاتی معلومات دینے سے انکار

26 اپریل 2020

امریکا میں حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کے چار سینیٹرز نے سات اپریل کو بینک کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر کو خط لکھ کر صدر ٹرمپ کے کاروباری لین دین سے متعلق تفصیلات مانگی تھیں۔

https://p.dw.com/p/3bRCX
Frankfurt/Main: Die Zentrale der Deutschen Bank
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Probst

امریکی سینیٹرز کے مطابق اس خط کا مقصد یہ جاننا تھا کہ بینک سے صدر ٹرمپ کو کون سے ذاتی فائدے ملتے رہے ہیں اور جواب میں ٹرمپ حکومت بینک کو کس قسم کی سہولیات دیتی رہی ہے۔

ان ڈیموکریٹک سینیٹرز میں رچرڈ بلومنتھال، شیروڈ براؤن، کرس فان ہولن اور ایلزبتھ وارن شامل ہیں۔ صدر ٹرمپ کے کاروبار اور پراپرٹی میں ڈوئچے بینک کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ کورونا کے بحران کے دوران بینک نے صدر ٹرمپ کو قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے ترجیحی سہولیات دی ہیں۔

بِل گیٹس دنیا کے امیر ترین شخص، ٹرمپ کی دولت میں کمی

امریکا کا پہلا یہودی صدر؟ سینڈرز، بلومبرگ روایت شکنی کے خواہاں

لیکن اطلاعات کے مطابق ڈوئچے بینک نے قانونی مجبوریوں کا جواز دے کر ان کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

خبر رساں ادوارں روئٹرز اور بلومبرگ کے مطابق، اکیس اپریل کو اپنے جواب میں بینک نے کہا، ''ہمیں امید ہے کہ آپ اس طرح کی خفیہ معلومات کے حوالے سے ڈوئچے بینک کی قانونی مجبوریوں کو سمجھ سکتے ہیں۔‘‘

اپنے جواب میں بینک نے یہ بھی واضح کیا کہ اس طرح کی درخواست انفرادی اراکان کی طرف سے دیے جانے اور کانگریس کے قوانین کے تحت با اختیار کمیٹیوں کے طرف سے دیے جانے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔

روئٹرز کو دیے گئے ایک بیان میں سینیٹر فان ہولن نے بینک کی طرف سے عدم تعاون کے جواب کو 'ناکافی اور غیرذمہ دارنہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''امریکی عوام جواب چاہتے ہیں اور اس سے کم کچھ بھی قابل قبول نہیں۔‘‘

ڈوئچے بینک پہلے ہی امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے زیر تفتیش ہے۔

اگلے ماہ امریکی سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران اس سوال پر بحث متوقع ہے کہ آیا کانگریس کی طاقتور کمیٹیاں بینک کو مجبور کر سکتی ہیں کہ وہ صدر ٹرمپ کے مالی معامالات کی تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کریں۔

 ش ج / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)