ڈسلڈورف میں تاخیر سے کارنیوال
گزشتہ روز ڈسلڈورف میں کارنیوال کا وہ جلوس نکالا گیا، جسے خراب موسم کی وجہ سے آٹھ فروری کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس میں دہشت گردی کے خطرہ، امریکی صدارتی مہم اور مہاجرین کا تازہ بحران جیسے موضوعات پر زیادہ ہی توجہ دی گئی۔
طنز و مزاح عروج پر
ڈسلڈروف میں نکالے جانے والے کارنیوال جلوس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کو بھی موضوع بنایا گیا۔ اس فلوٹ پر جرمن چانسلر کو ’ذمہ داری کے صلیب‘ کا بوجھ تنہا ہی برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ صوبہ باویریا میں ان کی حلیف جماعت کے سربراہ میرکل کے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے انہیں دیکھ کر ہنس رہے ہیں۔
آج کا سب سے بڑا خطرہ
دہشت گردی موجودہ دور کا ایک ایسا خطرہ بن چکا ہے، جو کسی بھی وقت کسی بھی جگہ سامنے آ سکتا ہے۔ ماضی میں اژدہوں اور دیگر حیوانوں کو خوف کی علامت کے طور پر دکھایا جاتا تھا، تاہم آج کل جنگ اور شدت پسندی اس کی علامات بن چکی ہیں۔ اس فلوٹ پر موجود اژدہے پر جنگ اور دہشت گردی کے الفاظ درج ہیں اور وہ لوگوں کو دہشت زدہ کر رہا ہے۔
لطف اٹھائیے
مذہب کے نام پر جنگ صرف مشرق وسطٰی کے خطے کو ہی متاثر نہیں کر رہی بلکہ اس سے یورپ بھی خطرے کی لپیٹ میں ہے۔ ڈسلڈروف میں کارنیوال کے جلوس میں اس موضوع کو انتہائی مزاحیہ انداز میں پیش کیا ہے۔
بھورا خطرہ
جرمنی میں دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچلانڈ یعنی جرمنی کے لیے متبادل کا رنگ نیلا ہے تاہم کارنیوال منانے والوں کے خیال میں یہ نیلا رنگ اب بتدریج ’بھورے‘ رنگ میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ براؤن یا بھورے رنگ کو جرمنی میں نازی سوشلسٹوں کا رنگ خیال کیا جاتا ہے۔ گویا وقت کے ساتھ ساتھ اس جماعت میں انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے اور کارنیوال منانے والے اسے ایک بڑے خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ ہدف تنقید
کارنیوال کے شائقین نے امریکی صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل رپبلکن پارٹی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ہدف تنقید بنایا ۔ اس دوران ان کی امتیازی سوچ اور بیانات کو ناقابل برداشت قرار دیا گیا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے نظریات رکھنے والوں کے ساتھ تہذیب سے برتاؤ نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایسے لوگ قبول نہیں
سال نو کے موقع پر کولون میں خواتین پر جنسی حملوں کی بازگشت بھی ڈسلڈورف کے کارنیوال میں سنائی دی۔ اس موقع پر پیغام دیا گیا کہ جو خواتین کی عزت نہیں کرے گا اسے جرمنی میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا اور اس کی اس ملک میں کوئی جگہ نہیں۔
باسفورس کا سلطان
ترک صدر رجیب طیب ایردوآن اور اسلامک اسٹیٹ دونوں ہی کردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی ڈسلڈروف کے کارنیوال کے شائقین نے رجیب طیب ایردوآن پر اپنے غصے کا اظہار کیا کیونکہ ان کے خیال میں ایردوآن آزادی اظہار کو بھی محدود کر رہے ہیں۔
تفریح، تفریح اور صرف تفریح
ڈسلڈورف کے کارنیوال جلوس میں صرف سیاسی موضوعات کو طنز کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اس دوران سڑکوں کے کنارے کھڑے شائقین کارنیوال پر مختلف قسم کی مٹھائیاں، تحفے تحائف اور پھول بھی نچھاور کیے گئے۔ دنیا میں پریشانیاں اور دکھ بہت زیادہ ہیں اور کارنیوال کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ان تمام مصائب کو بھلا کر زندگی سے لطف اندوز ہوں۔