1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملوں میں مارا جانے والا ہر پانچواں شخص ایک عام شہری

عاطف بلوچ24 جولائی 2013

واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں کے حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے تیارہ کردہ خفیہ رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار، ان کے ادارے کے تخمینوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19DNo
تصویر: picture alliance/dpa

پیر کے دن حکومت پاکستان کی طرف سے تیارہ کردہ ایک ایسی خفیہ رپورٹ لیک ہوئی، جس میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں پاکستان میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کے بارے میں حقائق شامل کیے گئے ہیں۔ اس خفیہ رپورٹ کے مطابق ڈرون حملوں کے باعث ہلاک ہونے والوں میں سے ہر پانچواں شخص ایک عام شہری ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لیک ہونے والی اس خفیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوری 2006ء سے اکتوبر 2009ء کے دوران پاکستانی قبائلی علاقوں پر کیے جانے والے ڈرون حملوں میں مجموعی طور پر 746 افراد مارے گئے۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ امریکی ڈرون حملوں میں جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم اس دوران 147 عام شہری بھی ہلاک ہوئے، ان ہلاک شدگان میں 94 بچے بھی شامل تھے۔

Pakistan Proteste
پاکستان میں ڈورن حملوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہےتصویر: dapd

حکومت پاکستان کی طرف سے تیار کردہ یہ رپورٹ برٹش انویسٹی گیٹیو بیورو آف جرنلزم نے پیر کے دن شائع کی۔ اس برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے یہ رپورٹ تین مختلف آزاد ذرائع سے حاصل کی ہے۔

اگرچہ امریکی حکومت ڈرون حملوں کے متاثرین کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی معلومات جاری یا شائع نہیں کرتی ہے تاہم نامعلوم امریکی حکام کے بقول پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کافی کم ہے۔

واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک نیو امریکا فاؤنڈیشن ڈرون حملوں کی تعداد اور اس کے اثرات کے لیے مقامی میڈیا کی رپورٹوں پر انحصار کرتا ہے اور اسی بنیاد پر اعداد و شمار اکٹھے کرتا ہے۔

اسی ادارے کی طرف سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2006ء تا 2009ء تک پاکستان میں مجموعی طور پر 707 سے لے کر بارہ سو سینتالیس افراد مارے گئے، جن میں سے 207 عام شہری تھے۔

نیو امریکا فاؤنڈیشن سے منسلک جینیفر رولانڈ کہتی ہیں کہ امریکی ڈرون پروگرام کے حوالے سے شفافیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا سمجھنا ضروری ہے کہ آیا ایسے حملوں کے دوران شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکتا ہے یا نہیں۔ افغانستان سے ملحق پاکستانی قبائلی علاقوں میں جنگجوؤں سے مقابلے کے لیے ڈرون پروگرام کو ایک مؤثر ہتھیار قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم دوسری طرف کچھ حلقے اس پر تنقید بھی کرتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید