ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر 45 دن تک پابندی
12 اگست 2016جمعرات کے روز پیمرا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے 22 جون کو نشر کیے جانے والے اپنے پروگرام میں بغیر کسی ثبوت کے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر کسی سے رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا۔ اسی پروگرام میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے یہ بھی الزام لگایا کہ چیف جسٹس کے بیٹے کو رشوت کے بدلے مذکورہ کام نہ کرنے اور وعدہ خلافی کرنے کی وجہ سے اغوا کیا گیا تھا۔
اس کیس کی سماعت پیمرا کی ’شکایات کونسل‘ نے پاکستان کے شہر کراچی میں کی۔ پیمرا کے مطابق اے آر وائی نیوز کو 19 جولائی 2016ء کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں انہیں 26 جولائی تک جواب دینے کا کہا گیا تھا تاہم چینل نے 23 جولائی کو ایک غیر پیشہ ورانہ جواب دائر کیا جس میں چینل کی طرف سے معذرت بھی نہیں کی گئی تھی اور سماعت کے لیے مزید وقت طلب کیا گیا تھا۔ پیمرا کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چینل کی درخواست پر 4 اگست کی بجائے 10 اگست کو معاملے کی سماعت کی گئی۔
پیمرا کے مطابق چینل کے نمائندے نے نہ تو آئین پاکستان اور پیمرا قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر کوئی تسلی بخش موقف کونسل کے سامنے پیش کیا اور نہ ہی معافی مانگی، جس کے بعد اس پروگرام پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب اے آر وائی نیوز نے اپنی ویب سائٹ پر اپنے وکیل ایڈووکیٹ معین الدین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان شائع کیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے،’’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پیمرا نے یہ فیصلہ انتہائی جلد بازی میں لیا ہے اور ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی بغیر کوئی شکایت جاری کیے کی گئی ہے۔‘‘
ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے کہا گیا ہے،’’کوئی کیا کر سکتا ہے اگر حکومت ہی پروگرام میں نشر کی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کھل کر بتانا چاہیے کہ آخر اس پروگرام میں ایسا کیا تھا جس پر اتنا اعتراض کیا جا رہا ہے۔
میڈیا حقوق کے لیے سرگرم ادارے’ میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ کے شریک بانی اسد بیگ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،’’ ڈاکڑ شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی بالکل غیر منصفانہ ہے۔ پاکستان میں کسی کو بدنام کرنے کے جرم کے حوالے سے قوانین موجود ہیں اور قانونی طور پر ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف کارروائی کی جا سکتی تھی۔‘‘
اسد بیگ نے کہا کہ ان کی رائے میں پیمرا اپنے دائرہٴ اختیار سے تجاوز کر رہا ہے اور پیمرا کو انفرادی طور پر لوگوں پر پابندی عائد کرنے کے بجائے لائسنس ہولڈرز کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔