چیک جمہوریہ میں انتخابات، پولنگ آج بھی جاری
29 مئی 2010حکام اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس بار چیک جمہوریہ میں ووٹرز ٹرن آؤٹ ریکارڈ حد تک زیادہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان انتخابات سے یہ امید وابستہ کی جا رہی ہے کہ ان کے نتیجے میں ملک میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے میں بڑی حد تک مدد ملے گی۔ انتخابات کے غیر حتمی نتائج کل شام ہی سے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔
مقامی خبررساں اداروں کے مطابق انتخابات کے پہلے روز ووٹرز ٹرن آؤٹ غیر متوقع طور پر زیادہ دیکھا گیا۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ صرف پہلے ہی روز ملک کے تقریبا 50 فیصد اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ سن 2006ء میں ہونے والے انتخابات میں یہاں 65 فیصد ووٹروں نے رائے دہی کا حق استعمال کیا تھا۔
وزیراعظم یان فشر نے اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ بھاری عوامی حمایت سے کسی پارٹی کے برسراقتدار آنے سے ملک میں بہتر اور فعال حکومت سامنے آتی ہے تو انہیں نہایت خوشی ہوگی۔
موجودہ انتخابات میں عالمی اقتصادی بحران اور معاشی امور تمام ہی جماعتوں کی انتخابی مہم میں بنیادی اہمیت کے حامل تھے۔ سیاسی مبصرین اور عوامی جائزوں کے مطابق قدامت پسندحکومت کی جانب سے بہتر اور قابل قبول بچتی پیکیج کے اعلان کے باوجود ان انتخابات میں ممکنہ طور پر سوشل ڈیموکریٹس لگ بھگ 30 فیصد عوامی حمایت سے برسراقتدار آ سکتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں تقریبا 25 جماعتوں کا مقابلہ ہے اور اس کا نتیجہ کسی بھی ایک جماعت کو حکومت سازی کے لئے مطلوبہ نشستیں نہ ملنے کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے، اسی وجہ سے قوی امکانات ہیں کہ چیک جمہوریہ میں اگلی مدت کے لئے انتخاب جیتنے والی جماعت کو بھی دیگر جماعتوں کی حمایت سے ایک مخلوط حکومت ہی قائم کرنا پڑے گی۔
دوسری طرح بعض تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ انتخابات کے دوران بھی عوامی رائے میں تبدیلی کا رجحان الیکشن کے نتائج کو متاثر کر سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ عوامی جائزوں اور مبصرین کی رائے کے برخلاف انتخابی نتائج کچھ اور ہی نکل آئیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف