تائیوان نے بھی فوجی مشقیں شروع کر دیں
9 اگست 2022تائیوانی وزیر خارجہ جوزف وُو نے منگل کے دن ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ چینی فوجی مشقوں کا مقصد دراصل تائیوان پر قبضہ کرنے کی تیاری کرنا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکی پارلیمانی اسپیکر کے دورہ تائیوان کو بہانہ بنا کر چین نے فوجی مشقیں شروع کیں، جو دراصل تائیوان پر قبضے کی تیاری کی منصوبہ بندی ہے۔
تائی پے میں صحافیوں سے گفتگو میں جوزف وُو نے یہ ہی کہا کہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو چیک کرنے کی خاطر تائیوانی افواج نے بھی آبنائے تائیوان میں لائیو فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔
وُو کے بقول بیجنگ حکومت موجودہ 'اسٹیٹس کو‘ کا خاتمہ کرتے ہوئے تائیوان کو چین کے ساتھ الحاق کی کوششوں میں ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چین تائیوان پر کب حملہ کرنے کی منصوبہ بندی میں ہے۔
ون چائنا پالیسی کے تحت بیجنگ حکومت تئیس ملین آبادی والے اس متنازعے جزیرے پر اپنا حق جتاتی ہے جبکہ تائیوان خود کو ایک آزاد ریاست قرار دیتا ہے۔ عالمی سطح پر صرف درجن بھر ممالک نے ہی تائیوان کو ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے تسلیم کر رکھا ہے، جن میں امریکا شامل نہیں ہے۔
چین بارہا خبرار کر چکا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو تائیوان کو طاقت کے زور پر بھی چین کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم تائیوانی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ بیجنگ تائی پے کی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ نہیں کر سکتا ہے۔
چین کا مؤقف کیا ہے؟
چین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بھی ‘ون چائنا پالیسی‘ کو تسلیم کر رکھا ہے، اس لیے اسے تائیوان کے ساتھ کسی قسم کے بھی سفارتی تعلقات بنانے کی ضرورت نہیں۔ اسی لیے بیجنگ نے امریکی اعلیٰ عہدیدار کی طرف سے اس متنازعہ جزیرے کے دورے پر شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے جبکہ نینسی پیلوسی پر پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔
پیر کو چین نے کہا تھا کہ تائیوان کے ارد گرد جاری فوجی مشقوں کی مدت میں توسیع کی جا رہی ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ معمول کی فوجی مشقیں ہیں، جن میں چینی فوج اپنی سرحدی حدود میں ہی ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے ان عسکری مشقوں کو امریکہ اور تائیوان کے لیے 'ضروری انتباہ‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ یہ امریکی پارلیمانی اسپیکر کے دورہ تائیوان کا 'مناسب ردعمل‘ ہے۔ چین نے پیلوسی کے اس دورے کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
ع ب، ک م، (خبر رساں ادارے)