1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: بو ژیلائی کا عروج و زوال

5 نومبر 2012

اختیارات اور اُن کا ناجائز استعمال، اخلاقیات کا درس اور اُس کی کمی اور قتل اور پیسہ، چینی سیاستدان بو ژیلائی کے اسکینڈل میں وہ سارے عناصر موجود ہیں، جو کسی بھی ہنگامہ خیز کہانی کا لازمی حصہ ہوا کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/16d0R
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ اسکینڈل اس سال فروری سے چینی رائے عامہ کی توجہ کا مرکز و محور بنا ہوا ہے اور کمیونسٹ پارٹی کی رواں ہفتے مجوزہ کانگریس میں بھی خلل انداز ہو رہا ہے۔

بو ژیلائی یقیناً ایسا نہیں چاہتے ہوں گے لیکن اُن کے اسکینڈل کے نتیجے میں چینی قیادت کے حوالے سے ناخوشگوار حقائق منظر عام پر آ گئے ہیں۔ مثلاً باہر کی جانب بھرپور اتحاد کا تاثر دینے والی چینی کمیونسٹ پارٹی کی صفوں میں گہرے نظریاتی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس پارٹی کے چوٹی کے لیڈر بے مثال تعیش کی زندگی گزارتے ہیں، غیر قانونی طریقوں سے بے پناہ رقوم ملک سے باہر پہنچاتے ہیں اور جیسا کہ بو ژیلائی اور اُن کی اہلیہ کے معاملے سے ظاہر ہے، ضرورت پڑنے پر قتل سے بھی گریز نہیں کرتے۔

سابق پولیس چیف وانگ لی جُن
سابق پولیس چیف وانگ لی جُنتصویر: Reuters

بو ژیلائی کے والد بو ژی بو کمیونسٹ پارٹی کے انقلابی لیڈر تھے اور یوں ایک پارٹی لیڈر کے سپوت ہونے کے ناتے بو ژیلائی نے خاص اسکولوں میں تعلیم حاصل کی اور دیگر مراعات سے بھی مستفید ہوتے رہے۔ اُن کے اُن دیگر افراد کے ساتھ گہرے تعلقات تھے، جو اُنہی کی طرح پارٹی قائدین کی اگلی نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ ان لوگوں نے پارٹی کے اندر اپنا ایک الگ دھڑا بنا لیا تھا۔

چین کے تین کروڑ کی آبادی والے سب سے بڑے شہر چونگ کنگ کے پارٹی قائد کے طور پر بو ژیلائی نے کمزور طبقوں کے لیے رہائشی مکانات کی تعمیر، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو شہر میں سرمایہ لگانے کی ترغیب اور جرائم کی بیخ کنی جیسے کئی اقدامات کیے، جن کے باعث اُن کی عوامی مقبولیت بڑھتی گئی۔ اس کے نتیجے میں وہ امید کر رہے تھے کہ اُنہیں ترقی دیتے ہوئے پولٹ بیورو کی 9 رکنی کمیٹی میں جگہ دی جائے گی۔

بو پارٹی کے اندر بائیں بازو کے اُس نئے دھڑے کے ممتاز ترین نمائندے بن کر ابھرے، جو بڑھتی بد عنوانی اور امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی خلیج جیسے مسائل کو زیادہ سخت ریاستی کنٹرول کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ دوسرا آزاد خیال دھڑا وزیر اعظم وین جیا باؤ کے گرد جمع اُن قوتوں کا ہے، جو اصلاحات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتی ہیں۔

بو کی اہلیہ گُو کائیلائی اور اُن کے ہاتھوں قتل ہونے والا برطانوی بزنس مین نیل ہے وُڈ
بو کی اہلیہ گُو کائیلائی اور اُن کے ہاتھوں قتل ہونے والا برطانوی بزنس مین نیل ہے وُڈتصویر: Reuters

پھر چھ فروری کا دن آیا اور چونگ کنگ کا سابق سربراہ وانگ لی جُن اپنی جان کے خوف سے امریکی قونصل خانے میں جا چھپا۔ اُس کا کہنا تھا کہ جب اُس نے بو ژیلائی کی اہلیہ کے برطانوی بزنس مین نیل ہے وُڈ کے قتل میں ملوث ہونے کے ثبوت بو کو دکھائے تو وہ آپے سے باہر ہو گئے اور اُنہوں نے دو فروری کو وانگ کو اُس کے عہدے سے سبکدوش کر دیا۔

یوں یہ معاملہ بین الاقوامی نوعیت اختیار کر گیا۔ بعد ازاں باقاعدہ مقدمات چلے اور نہ صرف بو ژیلائی کی اہلیہ گُو کائیلائی کو ہے وُڈ کے قتل کے الزام میں معطل سزائے موت سنا دی گئی بلکہ سابق پولیس سربراہ وانگ کو بھی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز الزامات کے تحت پندرہ سال کے لیے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا۔

دریں اثناء 63 سالہ بو ژیلائی نیشنل پیپلز کانگریس کی رکنیت سے محروم ہونے کے بعد قانونی کارروائی سے مامونیت بھی کھو چکے ہیں اور اب اُنہیں عدالت کے سامنے بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا۔

M.v.Hein/aa/ai