1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتروس

چین اور روس ’سوِفٹ‘ کا متبادل تیار کرنے کے لیے تیار

16 مارچ 2022

مغربی پابندیوں کے بعد روس اپنے دوست ملک چین کے ساتھ مل کر غیرملکی ادائیگیوں کا ایک نیا نظام متعارف کروانے والا ہے۔ دوسری جانب بیلا روس نے ملکی اسٹاک ایکسچینج کی تجارت چینی کرنسی یوآن میں کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/48Zo0
Frühlingsfest in China
تصویر: picture alliance/Imaginechina/Photox

ایک سینئیر روسی عہدیدار نے بدھ کے روز کہا ہے کہ روس اور چین اپنے متعلقہ مالیاتی اداروں کے درمیان 'پیغام رسانی کا ایک نیا نظام‘ قائم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ ماسکو حکومت اس طرح مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کا جواب دینا چاہتی ہے۔

مغربی ممالک نے یوکرین پر حملے کے بعد پابندیاں عائد کرتے ہوئے متعدد بڑے روسی بینکوں کو عالمی ادائیگیوں کے نیٹ ورک سوِفٹ ( SWIFT) سے الگ کر دیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس ڈالر اور یورو کا استعمال کرتے ہوئے نہ تو ملک سے باہر پیسہ بھیج سکتا تھا اور نہ ہی ملک میں لا سکتا تھا۔

اب روسی مرکزی بینک کی طرف سے تیار کردہ مالیاتی پیغام رسانی کا ایک نیا نظام (ایس پی ایف ایس) متعارف کروایا جا رہا ہے، جس سے مقامی انٹربینک ٹریفک کے بہاؤ کو جاری رکھا جائے گا۔ لیکن یہ سسٹم فی الحال محدود ہے اور ایک ہی وقت میں بہت زیادہ ادائیگیوں اور پیسے کی پیچیدہ منتقلیوں کو مناسب طریقے سے سنبھالنے کے قابل نہیں ہے۔

Symbolbild: Diverse Zahlungsanbieter und Apple Pay
ویزا اور ماسٹر کارڈ کی سروس معطل ہونے کے بعد بعض روسی بینکوں نے چین کے 'یونین پے سسٹم‘ کو استعمال کرتے ہوئے نئے کارڈز جاری کرنا شروع کر دیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/H. Hwee Young

تاہم روس کے پاس ایک دوسرا راستہ بھی ہے کہ وہ اپنے بیرونی لین دین کو چین کے 'سی آئی پی ایس پیمنٹ پلیٹ فارم‘ سے منسلک کر دے۔ لیکن چین کا یہ پلیٹ فارم ادائیگیوں کے لیے فقط یوآن کرنسی کا استعمال کرتا ہے۔

روس کے ایوان زیریں میں مالیاتی کمیٹی کے سربراہ اناتولی اکساکوف کا کہنا تھا، ''تجارت کو برقرار رکھنے اور اس سے وابستہ خطرات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے روسی اور چینی مالیاتی پیغام رسانی کے نظام کی ضرورت ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''میں جانتا ہوں کہ ایسے ایک نظام پر کام ہو رہا ہے، ہمارا مرکزی بینک چین کے مرکزی پیپلز بینک کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، مجھے یقین ہے کہ موجودہ صورتحال اس حوالے سے متعلقہ عمل کی حوصلہ افزائی کرے گی۔‘‘

اناتولی اکساکوف کے مطابق جنوری اور فروری میں روسی چینی تجارت کے حجم میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ سلسلہ مزید بڑھنا چاہیے۔

قبل ازیں ڈالر اور یورو تک رسائی نہ ہونے کے بعد روسی وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ وہ اب یوآن میں موجود اپنے غیرملکی ذخائر کا استعمال کرے گی۔ دریں اثناء ویزا اور ماسٹر کارڈ کی سروس معطل ہونے کے بعد بعض روسی بینکوں نے چین کے 'یونین پے سسٹم‘ کو استعمال کرتے ہوئے نئے کارڈز جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔

دریں اثناء ماسکو حکومت کے اتحادی ملک بیلا روس نے بھی 18 مارچ سے ملکی اسٹاک ایکسچینج کی تجارت چینی کرنسی یوآن میں کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس بات کا اعلان بیلاروس کے مرکزی بینک کی جانب سے کیا گیا ہے۔ بیلاروس بھی اس طرح مغربی ممالک کی پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے۔

ا ا / ع ح ( روئٹرز، اے ایف پی)