چینی وزیر خارجہ نئی دہلی کے دورے پر
8 جون 2014بھارت میں نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ چین کا اعلیٰ سطحی وفد نئی دہلی کا دورہ کر رہا ہے۔ اس ملاقات میں دنیا کے ان دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے اعلیٰ عہدیدار اقتصادی تعاون اور سرحدی مسائل سمیت متعدد امور پر بات چیت کریں گے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق چینی صدر شی جِن پنگ نے واننگ یی کو نئی بھارتی حکومت کے ساتھ تعاون میں فروغ کے لیے اپنے خصوصی مندوب کے طور پر بھارت روانہ کیا ہے۔ گزشتہ ماہ انتخابات میں کامیاب حاصل کرنے والے نریندر مودی گو کہ سخت نظریات کے حامل ہیں، تاہم انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے روایتی حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ دوستی اور تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ نئے بھارتی وزیراعظم نے اس سلسلے میں چینی صدر شی جِن پنگ کو رواں برس دورہ بھارت کی دعوت بھی دی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے گزشتہ ہفتے کے نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وانگ کے اس دورے کا مقصد بھارتی قیادت کے ساتھ قریبی روابط پیدا کرنا ہے اور بھارتی حکومت کی بھی خواہش ہے کہ چین کے ساتھ تعاون میں اضافہ کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وانگ کے اس دورے کے موقع پر بھارت حکومت مختلف موضوعات پر چینی موقف کو ’سنے گی اور دیکھے گی۔‘
اپنے اس دورے میں اتوار کے روز وانگ بھارتی وزیرخارجہ ششما سوراج اور صدر پرنب مکھر جی سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ پیر کے روز وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملیں گے۔
واضح رہے کہ چین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 70 بلین ڈالر کے قریب ہے، تاہم چین کے ہاتھوں بھارت کو چالیس بلین ڈالر سے زائد کے تجارتی خسارے کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق مودی حکومت کی کوشش ہو گی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں توازن پیدا کیا جائے اور اس خسارے میں جس حد تک ممکن ہو کمی لائی جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نئی بھارتی حکومت ملکی مصنوعات کے لیے چینی منڈیوں تک زیادہ رسائی کی خواہش رکھتی ہے اور وانگ کے اس دورے میں یہی معاملہ اہمیت کا حامل رہے گا۔