چھٹا کراچی لٹریچر فیسٹیول
کراچی میں چھ تا آٹھ فروری پاکستانی اور غیر ملکی ادیب اور قلم کار ایک ہی چھت تلے رہے۔ منتظمین کے مطابق اس ادبی میلے میں ایک سو اسی پاکستانی اور چونتیس غیر ملکی ادیب، شاعر اور تعلیمی شعبے کے ماہرین نے شرکت کی۔
اردو کے بڑے بڑے نام
چھٹے کراچی لٹریچر فیسٹیول کے اسٹیج پر اردو ادب کے بڑے نام یکجا ہیں۔ فیسٹیول کی بانی امینہ سید کے مطابق لوگ بڑے ذوق و شوق سے اس میلے میں شرکت کی۔ یہ فیسٹیول چھ سے آٹھ فروری تک جاری رہا۔
استقبالہ
فیسٹیول کا استقبالیہ، جہاں ادبی ذوق کے ہرشخص کے لیے دروازے کھلے تھے۔ تین روزہ لٹریچر فیسٹول کے دوران مختلف سماجی اور ادبی موضوعات پر مذاکرے اور مباحثے بھی منعقد ہوئے۔
معلوماتی کتابچے
فیسٹیول میں ہونے والے پروگرامز کے لیے معلومات کتابچہ فراہم کیا جارہا ہے۔ ادبی میلے میں بڑے ہی نہیں بچوں کی دلچسپی کے لیے بھی بہت کچھ تھا جہاں اسکولوں کے بچوں نے علم دوستی کا خوب ثبوت دیا۔
ادبی شاہکاروں کی بھرمار
ادبی میلے میں زبان و ادب پر گفتگو اور مکالموں کے ساتھ ساتھ کتابوں کے خزانے بھی موجود تھے جہاں شرکاء کتابوں کی ورق گردانی کرتے نظر آئے۔
نہرو کی پوتی نیانترا سہگل
نہرو کی پوتی نیانترا سہگل کے ساتھ سلمان طارق قریشی کا مکالمہ بھی حاضرین کے لیے اہمیت کا حامل تھا۔ سہگل کے بقول ادب اور تخلیقی آرٹ کو آج کل شدید خطرات کا سامنا ہے۔ پاکستانی حاضرین کے لیے نہرو کی پوتی کو سننا خوش کن تجربہ ثابت ہوا۔
سیاسی موضوعات
پاکستانی سیاست کے بدلتے چہروں پر بات کرنے کے لیے آئی اے رحمان، عاصمہ جہانگیر، سیدہ عابدہ حسین اورسحر شفقت کا پینل ترتیب دیا گیا تھا۔
حبیب جالب پر سیشن
شاعر عوام حبیب جالب کی زندگی پر ہونے والے سیشن کے میزبان مجاہد بریلوی تھے جبکہ مہمانوں کے طور پرعاصمہ جہانگیر اور اعتزاز احسن کو مدعو کیا گیا تھا۔
امن انعام
ادبی میلے میں کراچی لٹریچر فیسٹیول کے پیس پرائز کا بھی اعلان کیا گیا۔ میلے میں کتابوں کی رونمائی ہوئی اور کتابوں سے اقتباس بھی حاضرین کو پڑھ کرسنائے گئے۔
طنز و مزاح
طننر کرنے والا قلم کے عنوان سے میزبان نوید شہزاد کا محمد حنیف کے ساتھ دلچسپ مکالمہ۔ محمد حنیف کے تبصروں نے محفل میں مسکراہٹیں بکھریں۔