چِلی میں گرفتار پاکستانی کو رہا کر دیا گیا
16 مئی 2010خبر رساں ادارے ای پی کے مطابق عدالت نے استغاثہ کو مزید تفتیش کے لئے تین مہینے کا وقت بھی دیا ہے۔ دفاعی اٹارنی گیبرئیل کیریئون نے بتایا کہ جج نے ناکافی شواہد کے باعث سیف الرحمان پر فرد جرم عائد نہیں کی۔ سیف الرحمان خود کو بے گناہ قرار دیتے رہے ہیں۔ رہائی کے اعلان کے بعد انہوں نے صحافیوں کے ایک ہجوم کی طرف دیکھتے ہوئے فتح کا نشان بنایا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ رحمان کے بارے میں معلومات ملنے پر اس کا نام دہشت گردی کی واچ لِسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
چِلی کی عدالت نے بند کمرے میں ہونے والی سماعت کا خلاصہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کی استعداد بڑھانے کے لئے استعمال کئے جانے والے دو مختلف اقسام کے کیمیکل کے نشان رحمان کے موبائل فون اور دستاویزات پر اس وقت پائے گئے جب وہ امریکی سفارت خانے پہنچا۔ عدالتی اعلامئے کے مطابق بعدازاں پولیس نے اس کے کمرے کی تلاشی لی تو ویسے ہی کیمیکل کے نشان اس کے کپڑوں، سوٹ کیس اور کمپیوٹر بیگ پر بھی پائے گئے۔
تاہم کیرئیون کا کہنا ہے کہ 28 سالہ رحمان بے قصور ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تو سیاحت اور ہسپانوی زبان کا طالب علم ہے۔ گیبرئیل قبل ازیں کہہ چکے ہیں کہ رحمان کی انگلیوں اور سامان پر پائے گئے نشان بہت ہی معمولی نوعیت کے تھے جو آلودگی کے شکار شہر میں رہنے والے کسی بھی فرد پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب استغاثہ زیویئر آرمینڈاریس کا کہنا ہے کہ جج نے رحمان کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا ہے۔ چِلی پولیس رحمان کے قریبی افراد سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے جبکہ اس کے ساتھ مسجد میں نماز پڑھنے والے ایک مصری شہری کے اپارٹمنٹ کی تلاشی بھی لی گئی ہے۔ اُدھر سیف الرحمان کے والدین اپنے بیٹے سے ملاقات کے لئے چِلی پہنچ رہے ہیں۔
اسے پیر کو چلی کے دارالحکومت سانتیاگو میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ اپنی ویزا درخواست کے حوالے سے امریکی سفارت خانے گیا۔ استغاثہ کے مطابق رحمان سفارت خانے پہنچنے پر سیکیورٹی کے مرحلے سے گزرا تو اس کے ہاتھوں، موبائل فون، بیگ اور دستاویزات پر دھماکہ خیز مواد TNT کے نشانات پائے گئے۔ تب اسے انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ