چيک جمہوريہ ميں مہاجرين مخالف صدر دوبارہ منتخب
28 جنوری 2018صدارتی انتخابات کے دوسرے اور فيصلہ کن مرحلے ميں ميلوس زيمان کو 51.4 فيصد ووٹ ملے جبکہ ان کے حريف يورپی يونين نواز ژيری دراہوس کو 48.6 فيصد ووٹ ملے۔ اپنی فتح کے اعلان کے بعد زيمان نے کہا کہ وہ ملک کے مختلف حصوں کے دورے کريں گے تاکہ عوام سے مل سکيں اور ان سے انہيں درپيش مسائل کے بارے ميں پوچھ سکيں۔
زيمان اپنے ناقدين، سياسی دانشوروں و ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو منہ توڑ جوابات دينے کے ليے بھی مشہور ہيں۔ وہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سن 2016 ميں کاميابی کی بعد حمايت کرنے والے چند يورپی رہنماؤں ميں سے ايک ہيں۔ علاوہ ازيں روسی صدر ولاديمير پوٹن کے ساتھ قريبی روابط اور کريميا کے روس کے ساتھ الحاق کے نتيجے ميں ماسکو کے خلاف عائد پابنديوں کے خاتمے کے مطالبے کی وجہ سے، ان کو کافی تنقيد کا سامنا بھی رہا۔ وہ خود کو ’فيڈرلسٹ‘ طرز کا سياستدان مانتے ہيں اور يورپی يونين کے ساتھ ان کے روابط ملے جھلے ہی ہيں۔ اگرچہ وہ يورپی بلاک کی رکنيت کے حامی ہيں تاہم وہ برطانيہ کے طرز پر بلاک سے عليحدگی کے ريفرنڈم کے حق ميں بھی ہيں۔
يورپ ميں 2015ء ميں زور پکڑنے والے مہاجرين کے بحران کے تناظر ميں ’مسلمان مخالف‘ چيک صدر زيمان نے پناہ گزينوں کی کوٹے کے تحت تقسيم کی ڈيل کی سخت مخالفت کی تھی۔ چيک جمہوريہ کی کل آبادی 10.6 ملين افراد پر مشتمل ہے اور اس ملک ميں اب تک کوٹہ اسکيم کے تحت صرف بارہ تارکين وطن کو پناہ دی گئی ہے۔ ليکن اس کے باوجود صدارتی انتخابات ميں ہجرت ايک اہم موضوع رہا۔ زيمان مسلمان ملکوں سے پناہ کے ليے يورپ آنے کے عمل کو ’قبضے کی ايک منظم کوشش بھی قرار دے چکے ہيں اور يہ بھی کہہ چکے ہيں کہ ’مسلمانوں کا يورپ ميں انضمام نا ممکن ہے‘۔