چرنوبل کی تابکاری سے متاثرہ بچی آج کی ایک مشہور کھلاڑی
25 اپریل 2016چرنوبل کے ایٹمی ری ایکٹر میں چھبیس اپریل 1986ء کا حادثہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ گردانا جاتا ہے۔ تب یا تو اوکسانا ماسٹرز کی والدہ کسی ایسے علاقے میں رہتی تھی، جو حادثے کی جگہ سے قریب تھا یا پھر اُس کی والدہ نے تابکاری سے آلودہ خوراک کھائی تھی، جس کی وجہ سے اوکسانا معذور پیدا ہوئی۔ بعد میں یہی بچی پیرالمپکس میں کشتی رانی اور کراس کنٹری اسکی انگ میں تین مرتبہ تمغے جیتنے والی کھلاڑی بنی۔
چھبیس سالہ اوکسانا ماسٹرز تب ساڑھے سات برس کی تھی، جب اُسے امریکی پیتھالوجسٹ گے ماسٹرز نے گود لیا۔ اب برسوں بعد اوکسانا ماسٹرز ایک بار پھر اپنے آبائی وطن گئی تو بچپن کی کچھ کچھ یادیں لوٹ آئیں۔ اُسے یاد آیا کہ اُس کے پاس ٹیڈی بیئر جیسا کوئی کھلونا نہیں ہوتا تھا، جسے وہ اپنے ساتھ لپٹا کر سو سکے، وہ ہر وقت بھوک سے بے حال رہا کرتی تھی اور ہر وقت یہ امید باندھے رکھتی تھی کہ کوئی ماں آئے گی اور اسے یتیم خانے سے گھر لے جائے گی۔
یوکرائن میں اوسکانا تین مختلف یتیم خانوں میں رہی اور اب عشروں بعد یوکرائن کے سفر کے دوران وہ یتیم خانوں میں بھی گئی، جہاں اب بھی کئی بچوں کی آنکھوں اُسے اس امید میں دیکھتی تھیں کہ ’کیا تم یہاں ہمیں گود لینے آئی ہو؟‘ دو عشرے قبل وہ بھی ایسی ہی آنکھوں کے ساتھ ہر آنے والے کو دیکھا کرتی تھی۔
اوکسانا مڑی ہوئی انگلیوں کے ساتھ پیدا ہوئی تھی، اس کے انگوٹھے نہیں تھے، ہر پاؤں کی چھ چھ انگلیاں تھیں، ٹانگوں کی شکل بگڑی ہوئی تھی، گردہ ایک ہی تھا اور معدہ بھی مکمل نہیں تھا۔ بفیلو نیویارک کی گے ماسٹرز نے اوکسانا کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر ایک البم میں دیکھی، جس میں یوکرائن کے ایسے بچوں کی تصاویر تھیں، جنہیں گود لیا جا سکتا تھا۔
گے ماسٹرز نے اوکسانا کی تصویر دیکھی اور فوراً فیصلہ کر لیا کہ وہ اسی بچی کو گود لے گی۔ یہ اور بات ہے کہ گود لینے کا سارا عمل مکمل ہونے میں ڈہائی برس لگ گئے۔ جب گے ماسٹرز اوکسانا کو لینے روس پہنچی تو کم خوراکی کی شکار اوسکانا کا وزن صرف پینتیس پاؤنڈ تھا۔
ماں اور بچی دو مختلف زبانیں بولتی تھیں لیکن انہوں نے اشاروں وغیرہ کے ذریعے آپس میں ایک دوسرے کو بات سمجھانے کے طریقے تلاش کر ہی لیے۔ پھر ایک وقت آیا کہ وہ ایک دوسرے کو اچھی طرح سے سمجھنے لگ گئیں اور دونوں کے لیے ایک نئی زندگی کا آغاز ہو گیا۔ امریکا میں علاج کے دوران اوکسانا کی دونوں ٹانگیں کاٹی جانا پڑیں۔